مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی تجزیہ نگار اور جامعہ اسلامیہ غزہ سے وابستہ پروفیسر ڈاکٹر صالح الرقب نے اپنے ایک طویل مضمون میں یہودیوں کے بچوں کے قتل کی حمایت پر مبنی اس باطل عقیدے کی تفصیلات بیان کی ہیں اور ان کی مذہبی کتب کے مستند حوالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ بچوں کا قتل یہودیوں کا مذہبی عقیدہ ہے اور وہ کار ثواب سمجھ کر بچوں کو قتل کرتے ہیں۔
ڈاکٹر الرقب لکھتے ہیں کہ یہودیوں کے سرکردہ مذہبی پیشوا غیر یہودی اقوام کے بچوں کے قتل کے پرزور حامی سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں غرب اردن میں ایک شیرخوار فلسطینی بچے کا وحشیانہ قتل پوری انسانیت کے لیے دکھ اور صدمے کا باعث ہے مگر اس پراگرکوئی طبقہ خوش ہے تو وہ یہودی ہیں۔ چونکہ یہ سنگین واقعہ خود یہودیوں کی کارستانی ہے۔ اس لیے یہودی شرپسند اور مذہبی رہ نما اس وحشیانہ قتل کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ پچھلے سال غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کرکے 560 معصوم فلسطینی بچوں کو شہید کردیا تھا۔ اس پراسرائیل کا کوئی مذہبی رہ نما یہ کہتے نہیں سنا گیا کہ فلسطینی بچوں کا قتل جائز نہیں۔ اس کے برعکس یہودی مذہبی پیشوا بچوں کے قتل پر خوشیاں مناتے دیکھے گئے ہیںؕ
فلسطینی ماہر عقائد نے بتایا کہ یہودی مذہبی پیشوا” یتزحاق شابیرا” جس نے "یوسف اب بھی زندہ ہے” کے نام سے ایک مذہبی اسکول بھی قائم کیا ہے نے ایک کتاب لکھی۔ اس کتاب میں بھی اس نے واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ اگراسرائیل کی سلامتی اور اس کی بقاء کے لیے کوئی شیرخوار بچہ بھی خطرہ ثابت ہوتو اس کا قتل کرنا بھی نہ صرف کار ثواب ہے بلکہ واجب ہے۔
"تورات الملک” کے عنوان سے مطبوعہ کتاب میں تحریف شدہ آسمانی کتاب تورات کے حوالے دیے گئے ہیں۔ یہودی پیشوا لکھتا ہے کہ اگر کوئی فلسطینی بچہ کسی یہودی کی جان و مال کے لیے خطرہ بننے کا ذریعہ بنے تو اسے قبل کرنا بھی فرض ہے۔ وہ مزید لکھتا ہے کہ اہل یہود کے علاوہ کسی بھی شخص کے بچے کو قتل کیا جاسکتا ہے جس پر کوئی سزا نہیں ہے۔ اگر کوئی بچہ یہودی کے لیے اذیت کا باعث بنے تو اسے بھی جان سے مارنا ضروری ہے۔
اسی نوعیت کا ایک اور فتویٰ یہودی پیشوا مردخائی الیاھو کی جانب سے بھی جاری کیا گیا۔ اس نے سنہ 2008 ء میں غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج کی مسلط کردہ جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینی بچوں کی ہلاکتوں کو قابل تحسین اقدام قرار دیا تھا۔ یہودی ربی کا کہنا تھا کہ ایہود اولمرٹ کی قیادت میں فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے جاری آپریشن کی حمایت تمام یہودیوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ علاوہ ازیں شکیم بن حمور اور شلومو الیاھ نامی یہودی ربی بھی فلسطینی بچوں کے قتل کی کھل کرحمایت کرچکے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین