مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی اہم سیاسی جماعت ’’اللکیوڈ‘‘ پیر کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے میں توسیع کا ایک Â ایسا شرمناک منصوبہ صہیونی پارلیمنٹ میں پیش کرنے جا رہی ہے جس Â پر عملدرآمد کے بعد علاقے کے اصل اور دیرینہ باسی متعدد شہری حقوق سے محروم ہو جائیں گے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی روزنامے یدیعوت احرونوت میں ’’گریٹر سٹی‘‘ منصوبے کے تحت پانچ بڑی صہیونی بستتیاں القدس کی حدود میں شامل کی جائیں جبکہ القدس میں شامل شفعاط مہاجر کیمپ، کفر عقب اور عناتا کے علاقے القدس کی حدود سے نکال دیئے جائیں گے جس کی وجہ سے تقریباً ایک لاکھ فلسطینی القدس کے باسی نہیں رہیں گے۔اخبار کے مطابق القدس گریٹر سٹی سے متعلق مسودہ قانون دراصل ’’الکیوڈ‘‘ اور ’’البیت الیھودی‘‘ جماعتوں کے دائیں بازو کی حمایت لینے کی کوششوں کا عکاس ہے۔ البیت الیھودی سے تعلق رکھنے والے نفتالی بینٹ القدس کے بنیادی قانون میں تبدیلی چاہتے ہیں تاکہ مستقبل میں القدس کے کسی حصے سے دست برداری ممکن نہ رہے، اللیکوڈ پارٹی نے اس کوشش کو ناکام بنانے کے لئے پرائیویٹ قانون کا سہارا لیا ہے جس کے تحت بڑی یہودی آبادیوں کو القدس گریٹر سٹی میں شامل کیا جانا مقصود ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیر یسرائیل کاٹس اور رکن پارلیمنٹ یوآب کیش پیر کے روز ایوان میں مجوزہ قانون کا مسودہ پیش کریں گے جس کے تحت القدس کو بڑا شہر بنایا جائے گا اور اس میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ اسرائیلیوں کو شامل کر لیا جائے گا۔ یہ اسرائیلی شہری غرب اردن کی پانچ صہیونی بستیوں (معالیہ ادومیم، غبغات زیئف، غوش عتصیون، افرات اور بیتار عیلیت) میں مقیم ہیں۔
مجوزہ قانون کی زد میں آ کر ایک لاکھ فلسطینی القدس میں ووٹ دہی کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔ قانون میں یہ بات خصوصیت سے کہی گئی ہے کہ شفعاط مہاجر کیمپ۔ کفر عقب اور عناتا کے رہائشی القدس میونسپلٹی کی ذمہ داری سے نکل جائیں گے اور ان کے معاملات خودمختار مقامی کونسلوں کے ذریعے چلائے جائیں گے۔
اس پر عمل درآمد کی صورت میں ان علاقوں کے فلسطینی باسی القدس بلدیہ کے سربراہ کے لئے ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ مشرقی بیت المقدس کے اکثریتی عرب فی الحال اپنا یہ حق استعمال نہیں کرتے۔