غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) انسانی حقوق کے ایک گروپ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کے صیہونی فوج کی کارروائیوں کی تحقیقات بند کیے جانے پر صیہونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں فوج کے منظم جرائم کی تحقیقات کا فیصلہ منسوخ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ صیہونی ریاست باقاعدہ منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔بیان میںÂ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین کے صیہونی فوج کے ہاتھوں وحشیانہ قتل عام کی آزدانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا کہ 30 مارچ کے بعد غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین کا قتل عام کیا گیا جس کے نتیجے میں 180 سے زائد فلسطینی لقمہ اجل بن گئے جب کہ 18 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق گروپ اس قتل عام کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے فلسطین میں جاری تحریک حق واپسی کے دوران اسرائیلی فوج پرامن فلسطینی مظاہرین کو کچلنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 180 نہتے فلسطینی شہید اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہوچکےہیں۔
احتجاج کرنے والے فلسطینی سنہ 1948ء کی جنگ میں صیہونیوں کے فلسطین پرقبضے کے دوران نکالے جانے کے خلاف مظاہرے کرتےہوئے اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے کا حق مانگتے ہیں۔ قابض اسرائیلی افواج فلسطینیوں کو اپنا حق مانگنے پر قتل کر رہی ہے۔