غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کی قومی کمیٹی برائے انسداد معاشی ناکہ بندی کے چیئرمین اوررکن پارلیمنٹ جمال الخضری نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ کی امداد کی بندش سے غزہ میں ایک ملین فلسطینی غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جمال الخضری نے کہا کہ امریکا کی طرف سے انتقامی فیصلوں اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کی بندش سے غزہ میں پناہ گزینوں کے صحت، تعلیم اور خوراک کے شعبے بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی امداد کی بندش سے غزہ میں فلسطینی پناہ گزین غیر مسبوق غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ابتر معاشی صورت حال کے نتیجے میں تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص تعلیم، صحت، معاش اور زراعت متاثر ہو گئے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو درپیش مالی مشکلات کے حل کے لیے فوری امداد فراہم کرے تاکہ غزہ اور فلسطین کے دوسرے علاقوں، اردن، لبنان اور دوسرے ملکوں میں غذا، صحت اور تعلیم کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کو سالانہ کی بنیاد پر دی جانے والی تمام امداد مکمل طور بند کر دی تھی جس کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔