(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) قدس اور مسجد الاقصی کے خلاف صیہونیوں کے توسیع پسندانہ اقدامات میں اضافے کے بعد فلسطینی انتظامیہ نے صیہونی حکومت کے اشتعال انگیز اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں حالیہ دنوں کے دوران صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کی جانب سے قدس، مسجد الاقصی اور فلسطینی عوام پر حملوں کی وضاحت کرتے ہوئے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کی کہ وہ ان اشتعال انگیز اقدامات کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ قدس اور مسجد الاقصی کے خلاف مخاصمانہ اقدامات اور خطرات کا مقابلہ کرنے کی ذمہ داری صرف فلسطینی شہریوں خاص طور پر قدس کے باشندوں پر نہیں ڈالنی چاہیے کہ جو اپنے کم ترین وسائل کے ساتھ بیت المقدس اور مقدس مقامات کا دفاع کر رہے ہیں۔
تازہ ترین واقعہ میں سینکڑوں انتہاپسند صیہونی آبادکاروں نے مسجد الاقصی میں یہودی رسومات انجام دینے کے بہانے اس مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اس موقع پر صیہونی آبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں صیہونی فوجیوں اور آباد کاروں نے متعدد فلسطینیوں کو زخمی کر دیا۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس ناجائز حکومت کی پارلیمنٹ کنسٹ میں تقریر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے فیصلوں کے برخلاف اس بات پر زور دیا تھا کہ قدس قیامت تک اسرائیل کا دارالحکومت رہے گا اور وہ اس علاقے کو فلسطینی علاقوں میں شامل کرنے کی فلسطینیوں کی کوششوں کا مقابلہ کریں گے۔
اسی بنا پر فلسطینی عوام اور حکام کا کہنا ہے کہ قدس اور مسجد الاقصی پر انتہا پسند صیہونی آبادکاروں کی آئے دن کی جارحیت، ہمیشہ صیہونی حکام کی مدد و حمایت سے انجام پاتی ہے اور اس کا مقصد اس مقدس مقام کو زمان و مکان کے لحاظ سے تقسیم کرنا ہے۔
اس طرح صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے فلسطینی انتظامیہ کے حکام کی درخواست کا کئی پہلوؤں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
پہلا یہ کہ یہ درخواست ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے کہ جب فلسطینی انتظامیہ قابض اور غاصب صیہونی دشمن کے ساتھ سازباز مذاکرات کو جاری رکھنے پر زور دے رہی ہے کہ جس پر فلسطینی عوام اور گروہوں نے شدید تنقید کی ہے۔
دوسرا یہ کہ فلسطینی انتظامیہ نے عرب لیگ سے یہ درخواست ایسے وقت میں کی ہے کہ جب مصر اور اردن جیسے عرب لیگ کے بعض بااثر رکن ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات ہیں اور حال ہی میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر جیسے بعض ممالک بھی اس ناجائز حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں اور ان ملکوں سے فلسطینی قوم کے حقوق کی بازیابی کے بارے میں توقع اور امید لگانا فضول ہے۔
البتہ فلسطینی عوام نے دکھا دیا ہے کہ وہ اسلامی مقدسات کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات کو برداشت نہیں کرتے ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف احتجاج میں شدت اور قدس اور مسجد الاقصی کی حمایت میں اضافہ، کہ جسے نئی تحریک انتفاضہ قدس کے عنوان سے انتفاضہ تحریک کے نئے مرحلے کے آغاز کے ابتدائی اقدامات سے تعبیر کیا گیا ہے، اس حقیقت کی تائید کرتا ہے۔