اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں فوج کی امن مخالف کارروائیوں اور فلسطینیوں پر مظالم کے خوفناک نتائج سامنے آئیں گے۔
عالمی ادارے نے صہیونی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں جاری فوج کشی کا سلسلہ بند کرے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم اقوام متحدہ کے ادارے "اوچا” کی جانب سے جاری ہفتہ وار رپورٹ میں مغربی کنارے میں تین لاپتا یہودیوں کی تلاش کی آڑ میں نہتے شہریوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اقدامات عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور اسرائیلی حکومت تین لاپتا افراد کی آڑ میں پوری فلسطینی قوم کو اجتماعی سزا دینے کی مرتکب ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 13 جون سے مغربی کنارے کے شہرالخلیل سے پراسرار طور پر غائب ہونے والے تین یہودی آباد کاروں کی تلاش کی آڑ میں فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کردی گئی ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ لاپتا یہودی آباد کاروں کی تلاش اسرائیل کا حق ہے مگر اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ سرچ آپریشن میں نہتے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جائے۔ خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا جائے اور بے گناہ افراد کو حراست میں لینے کے بعد انہیں سخت ترین سزائیں دی جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی مسلسل امن دشمن کارروائیوں کے نتیجے میں نہتے فلسطینی اب جوابی کارروائیوں پر مجبور ہو رہے ہیں۔ گذشتہ کچھ دنوں سے اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی عوام خوف کا شکار ہیں جس کے بعد اب وہ مارنے مرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج تلاشی کی کارروائیوں میں بے گناہ شہریوں کو شہید کررہی ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں سے جاری سرچ آپریشن کے دوران نصف درجن فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے حملوں میں 106 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 25 بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق الخلیل میں تیرہ جون کو تین یہودی لڑکوں کی گم شدگی کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کے مختلف شہروں، قصبات اور پناہ گزین کیمپوں میں 300 مرتبہ سرچ آپریشن کیا۔ آپریشن میں 340 نہتے شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں میں بڑی تعداد میں سنہ 2011 ء میں حماس کے ساتھ طے پائے قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا ہونے والے کئی فلسطینیوں کی بھِی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین