مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کو جبری خوراک دینے کے قانون کی مخالفت کرنےوالے اسرائیلی اداروں نے صہیونی ریاست میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم” ذائنسٹ ڈاکٹر ایسوسی ایشن” نے بھی اسیران کو جبری خوراک دینے کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل قراردیا ہے۔
صہیونی ڈٓاکٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین لیونینڈ ایڈلمن نے عبرانی ٹی وی 2 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ایسوسی ایشن اس نوعیت کے متنازعہ قوانین پرعمل درآمد کی پابند نہیں ہے۔ یہ ایک متنازع قانون ہے اور اس کے قانونی حوالے سے کئی خطرناک پہلو بھی موجود ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صہیونی ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی سپریم کورٹ میں اس قانون کو چیلنج کریں گے اور ایسوسی ایشن ادارے سے وابستہ کسی بھی ڈاکٹر کو فلسطینی قیدیوں کو جبری خوراک دینے کی اجازت نہیں دے گی۔ کیونکہ جبری خوراک دینا تشدد کرنے کے مترادف ہے۔ ڈاکٹروں کا پیشہ کسی کو اذیت پہنچانا ہرگز نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ نے کل جمعرات کو ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کو جبرا خوراک دی جاسکے گی۔ اسرائیلی جیلروں اور سیکیورٹی حکام کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی بھوک ہڑتالی قیدی کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے جس نوعیت کا پرتشدد ہتھکنڈہ استعمال کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں۔ انہیں اس حوالے سے کسی قسم کی روک تھام نہیں ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین