فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کل اتوار کے روز درجنوں یہودی آباد کار فوج اور پولیس کے سیکیورٹی دستوں کی نگرانی میں مراکشی دروازے (باب المغاربہ) سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے بعض گر مختلف رنگوں کے لباس پہنے قبلہ اوّل میں داخل ہوئے اور مسجد میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائیگی میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی عورتیں اور بچے بھی مسجد میں آئے جنہیں پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔
مسجد اقصیٰ کے محافظوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اوّل میں داخل ہونے اور انہیں اشتعال انگیز اقدامات سے روکنے کی کوشش کی مگر صہیونی پولیس اور فوج نے فلسطینی محافظوں کو مسجد کے داخلی اور خارجی دروازوں سے دور ہٹا دیا۔ اس دوران مسجد میں نماز کے لیے آنے والی فلسطینی خواتین اور مردوں کو بھی گھنٹوں باہر کھڑے رکھا گیا اور تلاشی کی آڑ میں ان کی شناخت پریڈ کی گئی۔ بعد ازاں انہیں قبلہ اوّل میں عبادت کے لیے داخل ہونے روک دیا۔
یہودی آباد کاروں کے ہمراہ ان کے مذہبی پیشوا اور ربی بھی موجود تھے جنہوں نے قبلہ اوّل میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی پر روشنی ڈالی اور یہودیوں کو تاکید کہ وہ مذہبی تعلیمات پرعمل پیرا رہتے ہوئے ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔
رپورٹ کے مطابق بعض فلسطینی شہریوں کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے گئے اور انہیں مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں آمد کے موقع فلسطینی نمازیوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی تھی۔
فلسطینی مذہبی حلقوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اوّل پر مسلسل دھاوؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔