اسرائیل کے پراسیکیوٹرجنرل نے مقبوضہ بیت المقدس کی ایک مجسٹریٹ عدالت میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے سرکردہ فلسطینی لیڈر الشیخ رائد صلاح کو ایک سے تین سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ رائد صلاح ان دنوں بیت المقدس سے شہربدری کی زندگی گذار رہے ہیں۔ چار ماہ قبل اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے ان کی ایک تقریر کی پاداش میں انہیں بیت المقدس سے نکال دیا تھا۔ ان کےخلاف اسرائیل کی مخالفت میں تقریر کرنے پر بیت المقدس کی ایک مجسٹریت عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کو عدالت میں کیس کی سماعت کے دوارن استغاثہ نے الشیخ رائد صلاح کو ایک سے تین سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا جبکہ وکلاء دفاع نے معمولی جرمانہ کی سزاء کے بعد الشیخ رائد کےخلاف قائم مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں عدالت نے الشیخ رائد صلاح کے مقدمہ کی سماعت چار مارچ تک ملتوی کردی۔ صہیونی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے الشیخ رائد صلاح کو جیل بھجوانے کے مطالبے کے رد عمل میں اسلامی تحریک کے رہ نما توفیق محمد نے کہا کہ اسرائیل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت الشیخ رائد صلاح کےخلاف مقدمات قائم کرکے انہیں فلسطینی عوام سے دور رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الشیخ رائد صلاح بیت المقدس میں فلسطینیوں کی اہم ترین سیاسی شخصیت ہیں۔ اسرائیل اس طرح کے مقدمات کے ذریعے فلسطینیوں کوالشیخ رائد صلاح جیسے لوگوں سے محروم کرکے بیت المقدس پراپنا جابرانہ تسلط مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے الشیخ رائد کو تین سال جیل بھجوانے کا مطالبہ ظالمانہ اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔