فلسطینی حلقوں کی جانب سے القدس کو فلسطین کا دارالخلافہ قرار دینے کی تاکید کے بعد اسرائیلی پارلیمان میں ایک بل داخل کروایا گیا ہے جس میں ایک بار پھر تاکید کی گئی ہے کہ القدس یہودی ریاست کا دارالخلافہ ہے اور مستقبل میں فلسطین سے کسی بھی مذاکرات کے دوران اس سے دستبردار نہیں ہوا جائے گا۔
بل کنیسٹ میں نیشنل الائنس سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان ارییہ ایلڈاڈ اور جیوش ہوم کے زیبلن اورلیو کی جانب سے داخل کروایا گیا۔ اس موقع پر اورلیو کا کہنا تھا کہ القدس قیامت تک کسی دوسری قوم کا دارالخلافہ نہیں بن سکتا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ کسی غیر کو اس شہر کے معاملات پر بات کرنے کی جرات نہیں دی جا سکتی۔
قبل ازیں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس بات کی تاکید کی گئی تھی کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اسی صورت شروع ہو سکتے ہیں جب القدس کے دارالخلافہ پر مشتمل فلسطینی آزاد اور خود مختار ریاست کا اقرار کیا جائے۔
اسرائیلی پارلیمان نے بدھ کے روز اس بل پر ووٹنگ کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی پارلیمان میں اس بل کے بعد فلسطینی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ ان کی جانب سے مسجد اقصی کے مراکشی دروازے کے پل کے انہدام کو ملتوی کیا جانا فلسطینی حلقوں میں اشتعال کے خوف کے سبب تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے پیر کے روز امور خارجہ اور سکیورٹی کی اسرائیلی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں مراکشی دروازے کے پل کے انہدام کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کی جانب سے یہ فیصلہ عرب خطے کے نازک حالات کے تناظر میں بھی کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ مصر اور اردن میں اسرائیل مخالف مظاہروں کے بعد پیدا ہونے والے دباؤ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کو مجبورا قبلہ اول کے مراکشی دروازے کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا پڑا ہے۔