اسرائیلی فوج نے پیر کے روز مغربی کنارے میں حماس کے رہنماؤں کے خلاف اپنے کریک ڈاؤن میں تین فلسطینی اراکین پارلیمان کو بھی حراست میں لے لیا۔ اراکین پارلیمان کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کرنے والی دنیا کی واحد اسرائیلی حکومت کی اس جارحیت پر ایک طرف دنیا بھر میں افسوس کیا جا رہا ہے
تو دوسری جانب عالمی برادری اور بین الاقوامی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان تین افراد کی گرفتاری کے بعد صہیونی جیلوں میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی تعداد سولہ ہو گئی ہے۔
اسیران مرکز کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا پیر کے روز بڑے پیمانے پر کیے گئے آپریشن میں مختلف شہروں اور دیہاتوں سے 25 سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں حماس کے رہنماؤں اور اراکین پارلیمان کے ساتھ ساتھ مقامی عہدیدار اور یونیورسٹی کے طلبہ بھی شامل تھے۔
اسیران کے حقو ق کے لیے سرگرم تنظیم نے کہا کہ اسرائیل نے گزشتہ سال نومبر میں آٹھ روز تک غزہ پر بمباری کے بعد اپنی پکڑ دھکڑ مہم میں چھ اراکین پارلیمان کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد چار فروری کو کیا جانے والا یہ کریک ڈاؤن سب سے بڑا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید کیے گئے بے گناہ ہزاروں فلسطینیوں میں گیارہ خواتین ، سیکڑوں بچوں اور سولہ اراکین پارلیمان بھی ہیں ، ان سولہ میں سے تین عیسی الجعبری، وصفی قبھا اور خالد ابو عرفہ فلسطینی حکومت کے وزیر بھی رہ چکے ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین