الخلیل تعمیر نو کمیٹی نے بتایا کہ اسرائیلی عدالت نے فلسطینی اراضی کو قابض یہودیوں سے خالی کروانے کا یہ فیصلہ پانچ سال بعد دیا ہے۔ الخلیل تعمیر نو کمیٹی اور عویوی خاندان نے یہودی آباد کاروں کے خلاف فیصلہ کرنے والی عدالت کے سامنے بہت سے ثبوت پیش کیے۔ فلسطینی اراضی پر قبضہ کروانے میں مختلف انتہاء پسند یہودی تنظیموں نے صہیونی آباد کاروں کی بھرپور معاونت کی۔ عالمی قوانین کے تحت متنازع اراضی فلسطینیوں کی ملکیت ہے اور اس پر یہودی قابض ہیں۔ اسرائیلی حکومت کو عالمی انسانی قوانین کے تحت فلسطینی شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے غاصب آبادکاروں سے ان کی اراضی واپس لے کر انہیں دینا ہو گی۔
الخلیل تعمیر نو کمیٹی نے مزید بتایا کہ جس زمین سے یہودی آباد کاروں کو نکالا جائے گا وہ آل عویوی کے محلات ہیں، کمیٹی نے خبردار کیا کہ ایک جانب اسرائیلی حکومت عالمی برادری کے سامنے سرخرو ہونے کے لیے بعض مقامات پر فلسطینیوں کی اراضی سے یہودیوں کو بے دخل کرنے کے اقدامات کر رہی ہے تو دوسر ی جانب سے وہ دیگر یہودی بستیوں کی بسانے کے لیے فلسطینی اراضی ہتھیا کو یہودیوں کے حوالے کرتی چلی جا رہی ہے۔
مغربی کنارے میں جاری یہودی بستیوں کی تعمیر اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے حقوق غصب کر رہی ہے۔