اسرائیلی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس سے گرفتار کیے گئے فلسطینی رکن پارلیمان احمد عطون کی بغیر کسی فرد جرم کے انتظامی حراست کے خلاف دائر درخواست کو رد کرتے ہوئے چھ ماہ کی مدت حراست کو درست قرار دیدیا ہے۔ احمد عطون کو پہلے القدس سے رام اللہ کی جانب بے دخل کیا جا چکا ہے۔
فلسطینی اسیران کے مطالعاتی مرکز نے بتایا کہ القدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن احمد عطون کو فروری 2013 کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اسرائیل اس سے قبل بھی انہیں متعدد مرتبہ پابند سلاسل کر چکا ہے۔
اس سے قبل ان کو القدس چھوڑنے کا کہا گیا تھا مقررہ تاریخ پر القدس نہ چھوڑنے اور اسی شہر میں ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے کئی ماہ احتجاجی دھرنا دینے والے احمد عطون کو احتجاجی کیمپ سے ہی گرفتار کرکے رام اللہ کی جانب بے دخل کردیا گیا تھا جہاں سے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اسیران امور کے مرکز نے دنیا بھر کی پارلیمانوں سے مطالبہ کیا کہ صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینی اراکین پارلیمان کے خلاف جارحیت پر آواز بلند کریں اور اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید پندرہ فلسطینی اراکین کی رہائی کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ بالخصوص اس صورت میں جب گرفتار کیے گئے قوم کے ان نمائندوں میں سے اکثریت کو بغیر کسی فرد جرم کے محض انتظامی بنیادوں پر آزادی سے محروم کر دیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین