الخلیل – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست فلسطینی سماجی و سیاسی کارکن احسان دبابسہ کو انتظامی حراست کے تحت جیل منتقل کرنےکا حکم دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے شمال مغربی قصبے نوبا کی رہائشی خاتون انسانی حقوق کارکن کو دبابسہ کو اسرائیلی فوج نے حال ہی میں حراست میں لیا تھا۔اسیرہ دبابسہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دبابسہ کے وکیل نے انہیں بتایا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کی درخواست پر اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے ان کی موکلہ کو چھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ انہین یہ سزا انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت دی گئی ہے جس میں باربار توسیع کی جاسکتی ہے۔
دبابسہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ’عوفر‘ فوجی عدالت آئندہ چند روز میں اسیرہ کو دی گئی انتظامی حراست کی سزا کی توثیق کا فیصلہ کرے گی۔
خیال رہے کہ احسان دبابسہ کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ سوموار کو اس کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد ’ہشارون‘ جیل منتقل کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ دبابسہ کے گھر سے تلاشی کے دوران حساس اور خفیہ نوعیت کی دستاویزات ملی تھیں جس پراسے حراست میں لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ دبابسہ کو اسرائیلی فوج دو بار پہلے بھی حراست میں لے کر چار سال تک جیلوں میں پابند سلاسل رکھ چکی ہے۔ یہ اس کی تیسری اسیری ہے۔ اسیرہ حسان دبابسہ کے منگیتر اسامہ الحروب جزیرہ نما النقب کی جیل میں قید ہیں۔ وہ 14 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کی سزا Â مئی 2018ء کو ختم ہوگی۔
اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی اسیران کی تعداد سات ہزار سے زائد ہے۔ 22 جیلوں میں قید سات ہزار فلسطینیوں میں 50 خواتین، 13 نابالغ بچیاں، 350 بچے Â Â جبکہ 700 انتظامی حراست کےتحت پابند سلاسل فلسطینی شامل ہیں۔