رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی فوجی عدالت کی طرف سے فلسطینی لیڈر اور طویل ترین قید کاٹنے والے سیاسی رہنما نائل البرغوثی نے اسرائیلی عدالت کی سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس سزا کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔ اس سزا کی کوئی حیثیت نہیں۔ میں ایک ماہ بعد اسرائیلی قید سے آزاد ہوجاؤں گا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسیر نائل البرغوثی کی اہلیہ ایمان نافع نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے شوہر نے اسرائیلی فوجی عدالت کی سزا کا فیصلہ سن کر مسکرائے اور کہا کہ یہ فیصلہ میرے نزدیک ایک مذاق میں اور میں اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ انشاء اللہ میں ایک ماہ کے اندر اندر رہا ہوجاؤں گا۔صوت اسیران ریڈیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے شوہر کی سابقہ سزا بحال کرنے کا اسرائیلی عدالتی فیصلہ سنگین جرم ہے اور اس جرم کےارتکاب کے بعد عالمی قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔
اسیر فلسطینی رہنما کی اہلیہ نے کہا کہ Â فلسطینی قوم نائل برغوثی اور دیگر تمام اسیران کے ساتھ ہے۔ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب ان کے شوہر اور دیگر تمام اسیران صہیونی دشمن کی قید سے آزاد ہوں گے۔
خیال رہے کہ 59 سالہ نائل البرغوثی کواسرائیلی فوجی عدالت سے عمر قید اور اٹھارہ سال قید کی سابقہ سزا بحال کردی تھی۔ البرغوثی اب تک 36 سال اسرائیلی جیلوں میں قیدوبند کی صعوبتیں اٹھا چکے ہیں۔ ان میں سے 34 سال انہوں نے متواتر اسرائیلی جیلوں میں گذارے۔
خیال رہے کہ نائل البرغوثی کو اکتوبر 2011ء میں اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے نتیجے میں رہا کیا گیا تھا، مگر اُنہیں سنہ 2014ء میں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔