اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف وآثار قدیمہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے مختلف اداروں نے مقبوضہ بیت المقدس کے تاریخی قبرستان”مامن اللہ ” کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائیا ں تیز کر دی ہیں۔
صہیونی حکومت اور اس کے مختلف اداروں نے فوت شدہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ مارنے کے نئے منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ فاؤنڈیشن نے بتایا کہ اسرائیل مسجد اقصی سے متصل قبرستان کی جگہ یہودی آثار قدیمہ پر مشتمل ایک عجائب گھر بنانا چاہتا ہے۔ 25ایکڑ اراضی پر مشتمل اس قبرستان کی تعمیر کے منصوبے کے لیے قبرستان میں جگہ جگہ کھدائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مردوں کی بے حرمتی کے اپنے ناپاک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسرائیلی اداروں نے قبرستان کے مختلف اطراف جارحانہ کارروائیاں شروع کر رکھی ہے۔ ایک جانب صہیونی بلدیہ کے بلڈوزر آئے روز قبرستان کی اراضی کو روندتے رہتے ہیں تو دوسری جانب ایک یہودی کمپنی نے قبرستان کے دوسرے حصے میں ایک ٹی ہاؤس بنا لیا ہے۔ اسی کمپنی نے قبرستان میں تعمیراتی میٹریل اور دیگر اشیا کی دکانیں اور اسٹور قائم کرلیے ہیں۔ قبرستان کی شمال کی طرف سے اسرائیلی بلڈوزر اور بھاری مشینری کی کھدائیوں کی زد میں قبرستان کی پندرہ میٹر تک کی حدود ہیں۔
قبرستان کے اس حصے میں عمارتوں کی تعمیر کے لیے گہرے ستون تعمیر کر دیے گئے ہیں اور تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔ اقصی فاؤنڈیشن نے مزید بتایا کہ اسرائیل نے قبرستان کے اطراف چیک پوسٹیں اور فولادی دیوار تعمیر کرنے کی بھی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ صہیونی بلدیہ کے اہلکار فوت شدگان کی بے حرمتی کے اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے متعدد بار قبرستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس دوران متعدد بار قبرستان کے گارڈز نے ان صہیونی عہدیداروں کو قبرستان کی تصاویر لینے سے روکنے کی کوشش بھی کی ہے۔
اقصی فاؤنڈیشن نے فلسطینی فوت شدگان کی بے حرمتی اور تاریخی قبرستان کی اسرائیلی کارستانیوں کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کمپنی ”موریا” نے قبرستان کے ایک حصے کو پبلک پارک میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسی طرح دو ایکڑ حصے پرایک ٹی ہاؤس بنا لیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایک اور کمپنی نے تعمیراتی میٹریل کے اسٹور تعمیرکرلیے ہیں۔ یہ کمپنی قبرستان کے قریب سے گزرنے والے روڈ کی مرمت اور تعمیر نو بھی کر رہی ہے۔ اسی ضمن میں تعمیراتی میٹریل اور کھودی گئی مٹی بھی قبرستان میں پھینک کر اس کے کافی بڑے حصے کو استعمال کر لیا گیا ہے۔ اسی دوران قبرستان کی بہت سی قبروں کو اکھاڑ پھینکنے کی اطلاعات الگ موصول ہو رہی ہیں۔
اقصی فاؤنڈیشن نے اسرائیل کی جانب سے قبرستان کے خلاف پے درپے کارروائیوں کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ان کارروائیوں کو خوفناک جرائم قرار دیا ہے۔ فلسطینی تنظیم نے بتایا کہ اسرائیل نے اس قبرستان کے خلاف اسرائیلی جارحیتیں سن 1948 سے جاری ہیں۔ اب تک اسرائیل قبرستان کی زیادہ تر قبریں روند چکا ہے۔ دو سو ایکڑ اراضی پر قبروں کو ملیا میٹ کردیا گیا اور اس حصے کو پارک میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ اس پارک میں شراب نوشی سمیت دیگر واہیات حرکتیں جاری رہتی ہیں۔ قبرستان کی بے حرمتی کی اس شرمناک داستان کے اگلے مرحلے میں اسرائیل نے قبرستان کی جگہ ”ٹولرینس میوزیم” کے نام سے عجائب گھر تعمیر کرنے کے لیے تمہیدی کارروائیاں شروع کر چکا ہے۔ فاؤنڈیشن نے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ القدس کی تاریخ مسخ کرنے اور فوت شدہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے اسرائیل کو شرمناک کارروائیوں سے باز رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین