(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2020ء تک مشرقی بیت المقدس میں رہائش پذیر فلسطینیوں کو 30 ہزار نئے مکانا کی ضرورت پڑے گی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی ہاؤسنگ کونسل کے آرٹسٹک ڈائریکٹر زھیر علی نے رام اللہ میں البیرہ کے مقام پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مشرقی بیت المقدس کے 13 فی صد رقبے پر فلسطینی انتظامیہ کو مکانات کی تعمیر میں سنگین نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے۔ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی انتظامیہ اور شہریوں پر مکانات کی تعمیر کی راہ میں بدترین نوعیت کی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں وہاں کی فلسطینی آبادی کو مکانات کےحوالے سے پریشان کن حالات کا سامنا ہے۔زھیر علی کا کہنا تھا کہ اگلے چار برس کے دوران مشرقی بیت المقدس میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بڑے پیمانے پر مکانات کی تعمیر کی ضرورت محسوس ہوگی۔ سنہ2015ء اور 2020ء کے درمیانی عرصے میں بیت المقدس میں 30 ہزار نئے مکانات کی ضرورت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس پر تقریبا 3 ارب ڈالر کے اخراجات آسکتے ہیں۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے مکانات مسماری کی انتقامی پالیسی کے جواب میں ہم نے مشرقی بیت المقدس میں 2235 خاندانوں کے لیے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبے سے 13 ہزار افراد مستفید ہوں گے اور اس پر 83.5 ملین ڈالر کی رقم صرف ہوگی۔
اس موقع پر ہاؤسنگ کونسل کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر ھشام العمری نے کہاکہ بیت المقدس میں 8 ہزار نئے مکانات کی تعمیر کے لیے 205 ملین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔