مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "بتسلیم” کی جانب سے جاری ایک بیان میں حال ہی میں بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے مکانات بلڈوز کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کے مکانات مسمار کرنے کا غیرقانونی سلسلہ بند کر دے۔
خیال رہے کہ تین روز پیشتر اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تین مکانات مسمار اور ایک کو خالی کرا لیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان مکانوں میں بسنے والے فلسطینیوں نے جون کے وسط میں تین یہودی آباد کاروں کو مبینہ طورپر اغواء کے بعد قتل کر دیا تھا۔ تاہم اسرائیلی فوج کے اس دعوے کی کہیں سے بھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ البتہ اس بہانے کی آڑ میں قابض فوج نے تین مکانات مسمار کر کے 23 افراد کو گھر کی چھت سے محروم کر دیا ہے۔ بے گھر ہونے والوں میں 13 بچے شامل ہیں۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے مکانات مسماری کے لیے جاری فوجی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص یہودی آباد کاروں کے قتل میں بھی ملوث ہے تو اس کے گھربار کو تباہ کرنا اور اس کے پورے خاندان حتیٰ کہ معصوم بچوں اور خواتین کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مکانات مسماری کی کارروائیاں نہ صرف غیراخلاقی ہیں بلکہ یہ عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔