مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو یہودی شدت پسندوں کی جانب سے دی گئی ان درخواستوں پر غور کرے گی جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حنین الزعبی فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی حمایت اور اسرائیل کو تباہ کرنے کے بیانات دیتی رہی ہے۔ وہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ لہٰذا اسے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا جائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ نے بھی حنین الزعبی کی چھ ماہ کے لیے رکنیت معطل کردی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت اور اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل کو "دہشت گردی” قرار دیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق حنین الزعبی بے حکومت کے مشیر قانون اور الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد کی حمایت کا اس پر عاید الزام بے بنیاد اور اس کا سیاسی تعاقب کرنے کی سازش ہے۔
الزعبی کا کہنا ہے کہ میں نے کسی مقام پر بھی اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد کی حمایت نہیں کی ہے۔ میرے بیانات کو ان کے سیاق وسباق سے کاٹ کر پیش کیا گیا تاکہ مجھے ایک متنازعہ سیاست دان بنانے کے بعد انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف اسرائیل کے نسل پرست گروپ مصروف ہیں جو مجھے ہی نہیں بلکہ تمام فلسطینی عرب سیاست دانوں کو انتخابات سے روکنا چاہتے ہیں۔
ادھ اسرائیلی اخبار "یسرائیل ھیوم” کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے 35 میں سے 16 ارکان حنین الزعبی کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے حامی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین