مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران کی ایک خاتون وکیل نے بتایا کہ حال ہی میں اس نے‘‘عتصیون’’ جیل میں کئی اسیران سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران قیدیوں نے بتایا کہ جیل کا عملہ ان کےساتھ رمضان المبارک کے دوران انتقامی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ کیونکہ انہیں ماہ صیام میں نہ تو سحری کی سہولت دی جاتی ہے اور نہ ہی افطار کا کوئی انتظام ہوتا ہے۔ قیدیوں کو افطاری اور سحری کے اوقات میں اپنے کمروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں ہوتی جس کے باعث وہ بھوکا روزہ رکھنے اور کئی کئی دفعہ بیس بیس گھنٹے کے روزے رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوا کہ انہیں پانی یا نمک کے ذریعے روزہ افطار کرانے کے بعد رات گیارہ بجے تک کسی قسم کی کھانے کی کوئی چیز فراہم نہیں کی جاتی ہے۔
فلسطینی خاتون وکیل نے بتایا کہ جیلوں میں زیرحراست فلسطینی اسیران کو بھوکے پیاسے روزے رکھنے کی شکایت کے علاوہ کئی دیگر شکایات کرتے بھی پایا۔ اسیران کا کہنا ہے کہ انہیں ماہ صیام میں تلاوت کلام پاک کی اجازت نہیں دی جاتی۔ قیدیوں کے کمروں میں رکھے قرآن کریم کے نسخے تک اٹھا لیے جاتے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی کے 213دن: شہداء کی تعداد 34،705 ہوگئی
(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی افواج نے 7 ماہ سے جاری وحشیانہ بمباری میں 14 ہزار...
Read more