مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق عمان حکومت کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے سابق فلسطینی اسیر فادی فرح کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ اسے مزاحمتی تنظیموں کی حمایت میں حراست میں لیا گیا ہے اور حراست میں لیے جانے کے بعد اسے عمان سے مشرق میں 25 کلو میٹر دور الزرقاء گورنری کی الھاشمیہ جیل منتقل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ فادی فرح سنہ 1995 ء سے 1999 ء تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہے ہیں۔ رہائی کے بعد وہ اسرائیلی جیلوں میں قید اور لاپتا فلسطینیوں کے حوالے سے بنائی گئی ایک کمیٹی کے ترجمان کے طورپر کام کرتے رہے ہیں۔
ادھر فلسطین میں فلسطینی اسیران کے دفاع کے لیے سرگرم پیپلزمہم کی جانب سے سابق اسیر فادی فرح کی عمان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمان سیکیورٹی فورسز نے ایک ایسے فلسطینی شہری کو حراست میں لیا ہے جس فلسطینی شہریوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کام کررہا تھا اور اس کی جانب سے اردن کی سیکیورٹی کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امر حیران کن ہے کہ فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرنے والی عمان حکومت نے ایک ایسے شہری کو حراست میں لیا ہے جو نہ صرف خود ماضی میں اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل رہ چکا ہے بلکہ وہ فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے جدو جہد کررہا ہے۔ سابق فلسطینی اسیر کی گرفتاری اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔
خیال رہے کہ فادی فرح پہلا فلسطینی شہری نہیں جسے اردن میں فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کی پاداش میں حراست میں لیا گیا ہے بلکہ ماضی میں ایسے 16 افراد کو فلسطینیوں کی آزادی کی جدو جہد کی حمایت کی پاداش میں عمان میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں کچھ فلسطینی اور بعض دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین