فلسطینی صدر محمود عباس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعطل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری کا سلسلہ جاری رہا تو وہ فلسطینیوں کی ذمے داری بھی انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو سونپ دیں گے۔
محمود عباس نے اسرائیلی روزنامے ہارٹز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ”امن مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد وہ نیتن یاہو ہی کو چابیاں دینے اور فلسطینیوں کی ذمے داری بھی انھیں سونپنے پر مجبور ہوں گے”۔انھوں نے بڑے جذباتی انداز میں کہا: ”اگر اسرائیل میں عام انتخابات کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو میں نیتن یاہو کو فون کروں گا اور ان سے کہوں گا میرے دوست میں آپ کو مقاطعہ (رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹرز) میں آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ وہاں تشریف لے آئیں اور میری جگہ کرسی پر بیٹھیں، چابیاں سنبھالیں اور اب آپ فلسطینی اتھارٹی کے ذمے دار ہوں گے”۔
محمود عباس نے کہا کہ ”اسرائیل میں نئی حکومت کے قیام کے بعد نیتن کو ہاں یا ناں کا فیصلہ کرنا ہو گا”۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے گذشتہ دوسال سے دوطرفہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ اس تناظر میں فلسطینی قیادت نے اپنی ریاست کے قیام اور اس کو تسلیم کرانے کے لیے دوسرے آپشنز پر کام شروع کر دیا تھا اور گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو مبصر سے غیر رکن ریاست کا درجہ دے دیا تھا۔
فلسطین کو اقوام متحدہ میں غیر رکن ریاستی مبصر کا درجہ ملنے کے بعد سے اسرائیل نے مقبوضہ القدس اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کا عمل تیز کر رکھا ہے۔ صرف گذشتہ دوہفتے میں اسرائیل نے مشرقی القدس کے آس پاس کے علاقوں میں پانچ ہزار تین سو پچاس نئے مکانوں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔1967ء کی جنگ میں القدس پر اسرائیل کے قبضے کے بعد سے اس طرح اتنی زیادہ تعداد میں یہودی آبادکاروں کے لیے مکانوں کی تعمیر کے منصوبوں کی منظوری کی مثال نہیں ملتی