اسرائیل کی انتہاء پسند تنظیموں نے یہودی آباد کاروں سے اگلے بدھ آٹھ مئی کو مسجد اقصی پر دھاوا بولنے اور یہاں پر تلمودی رسومات ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ آٹھ کے دوران اسرائیل نے القدس کے دونوں حصوں پر اپنا قبضہ مکمل کیا تھا جسے اب 46 سال مکمل ہو جائے گے۔
اسرائیل ہر سال آٹھ مئی کا دن یوم قدس یا یوم اتحاد قدس کے طور پر مناتا ہے۔ دوسری جانب الاقصی فاؤنڈیشن نے بدھ کے روز جاری اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی جماعتوں نے یہودی آباد کاروں کو باب الاسباط سے مسجد اقصی میں داخل ہونے کا کہا ہے۔ اس سال اسرائیلی آباد کاروں نے مسلمانوں کے قبلہ اول پر حملے پہلے ہی تیز کر رکھے ہیں اور اب باب الاسباط سے مسجد میں داخل ہونے کی اپیل، مسجد پر اپنا تسلط جمانے کی جانب اس کا نیا قدم ہے۔
اقصی فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ مسجد اقصی کی حرمت اور تقدس کی حفاظت صرف فلسطینیوں نہیں بلکہ ساری امت کی ذمہ داری ہے۔ مختلف ویب سائٹس کے اعلان کے مطابق مختلف مقامات سے دھاوا بولنے والی انتہاء پسند یہودی ٹولیاں باب الاسباط پر جمع ہو جائیں گی۔ اس دروازے کے سامنے بعض تلمودی عبادات ادا کرینگی اس کے بعد اسی دروازے کی جانب سے مسجد اقصی میں گھسا جائے گا۔ یہ حملہ اسی طرز پر کیا جائے گا جیسے سات جون 1967ء کو اسرائیلی خصوصی یونٹ ’’پیراشوٹ‘‘ کی طرز پر کیا جائے گا۔
دوسری جانب منگل کی شام بھی یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد جس میں اسرائیلی رکن پارلیمان ’’شولی موعلم‘‘ بھی شامل تھے نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا۔ تاہم اس موقع پر مسجد میں سیکڑوں نمازی اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔ اس موقع پرمسجد کی راہداروں میں تعلیمی حلقوں کے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد بھی موقع پر موجود تھی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین