لبنانی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کا بھرپور دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو لبنان سمیت کسی بھی دوسرے ملک میں مستقل طور پر آباد کرنے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق لبنانی وزیر خارجہ جبران باسل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین بھی شام چھوڑ کر لبنان میں منتقل ہوئے ہیں۔ پناہ گزینوں کی منتقلی کا عمل مسلسل جاری ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ لبنان فلسطینیوں کو مستقل طور پر سکونت فراہم کر رہا ہے۔ لبنان میں فلسطینی ‘مہاجر’ اور ‘پناہ گزین’ کی حیثیت سے رہ رہے ہیں۔ جب تک ان کے "حق واپسی” کی فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک وہ ہمارے ملک میں رہیں گے اور ہم ان کی خدمت کرتے رہیں گے۔
جبران باسل کا کہنا تھا کہ لبنان کی سرزمین پر کم سے کم چار لاکھ فلسطینی اور 15 لاکھ شامی باشندے بطور مہاجر کے رہ رہے ہیں۔ وہ ہمارے مہمان ہیں اور ہم انہیں مستقل سکونت فراہم نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان میں مجموعی طور پر غیرملکی باشندوں کی تعداد اصل تعداد کے برابر ہے لیکن وہ لبنان کے شہری ہرگز نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ لبنان کا آئین بھی فلسطینیوں کو مستقل بنیادوں پر اپنے ہاں سکونت کی فراہمی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
خیال رہے کہ لبنانی وزیرخارجہ نے ایک ماہ قبل اقوام متحدہ کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں عالمی ادارے سے کہا تھا کہ بیروت فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان کسی ایسے سمجھوتے
کی پابندی نہیں کرے گا جس میں فلسطینیوں کے حق واپسی کا فیصلہ شامل نہیں کیا جائے گا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین