غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) غزہ پٹی میں فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کی مفاہمت کی جانب واپسی کے لیے اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس پیش رفت کا مقصد 2014ء کے بعد فریقین کے بیچ بھڑکنے والے تشدد کے سب سے بڑے شعلے کو بجھانا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ نے بدھ کے روز بتایا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے جارحیت کو پسپا کرنے اور لڑائی کے اصول تبدیل کیے جانے کے بعد مصری وساطت کاروں نے مداخلت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیل فائر بندی پر کاربند رہے گا اُس وقت تک غزہ میں مسلح گروپ بھی اس کی پاسداری کریں گے۔ اس سے قبل فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے منگل کی شام اعلان کیا تھا کہ مصر کے زیر سرپرستی فلسطینی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے بشرط یہ کہ اسرائیل اس پر کاربند رہے۔تاہم اسرائیلی حکومت کے وزیر نفتالی بینیٹ نے اسرائیلی فوج کے ریڈیو سے گفتگو میں بتایا کہ ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
ادھر اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر اسرائیل کیٹز نے بدھ کے دن اس امر کی تردید کی کہ غزہ پٹی میں فلسطینی گروپوں کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔ اسرائیلی ریڈیو کو انٹرویو میں کیٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل صورت حال بگاڑنا نہیں چاہتا ہے تاہم جس جانب سے تشدد کا آغاز ہوا ہے اس کو چاہیے کہ یہ سلسلہ روک دے۔ حماس کو اسرائیل پر چلائی جانے والی ہر گولی کی قیمت چکانا پڑے گی”۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ رات غزہ میں درجنوں عسکری ٹھکانوں پر حملے کیے جب کہ دوسری جانب جنوبی اسرائیل کی سمت راکٹوں کے داغے جانے کا سلسلہ بدھ کی صبح تک جاری رہا۔
اس سے قبل حماس اور اسلامی جہاد تنظیموں نے منگل کی شب ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی جارحیت کے جواب میں صہیونی ریاست پر درجنوں راکٹ داغنے کی ذمّے داری قبول کی تھی۔
سال 2014 میں غزہ پٹی کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب دونوں تنظیموں نے اعلانیہ طور پر مشترکہ حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے باور کرایا ہے کہ ان کی فوج اُس وقت تک غزہ کے محاذ پر چڑھائی نہیں روکے گی جب تک ان کے بقول "دہشت گردی” کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ترجمان کا اشارہ فلسطینی گروپوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل کی جانب راکٹ باری کی طرف تھا۔ منگل کی شام ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی ترجمان نے حماس تنظیم کی قیادت کو ہلاک کرنے کی دھمکی بھی دی۔