غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی مجلس قانون ساز نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فلسطینی پارلیمان کا کہنا ہے کہ محمود عباس قوم کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز فلسطینی پارلیمنٹ کا اجلاس غزہ کی پٹی میں ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں محمود عباس کی آئینی حیثیت کو متنازع قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ محمود عباس اپنے عہدے کا غیرمجاز اور غیرقانونی استعمال کررہےہیں، وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر احمد بحر نے کہا کہ محمود عباس کا اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنا ان کی انفرادی حیثیت کے سوا کچھ نہیں۔ وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق کھو چکے ہیں۔ وہ صرف اپنی ذات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ فلسطینی قوم اور ملک کی سرکردہ سیاسی قوتیں انہیں قوم کا نمائندہ نہیں سمجھتیں۔
اس موقع پر فلسطینی ارکان پارلیمان نے صدر عباس کی پالیسیوں کو تنقید کانشانہ بنایا اور کہاکہ محمود عباس آئینی اور قانونی حیثیت کھو چکے ہیں۔ اس موقع پر محمود عباس کی غزہ اور فلسطینی قوم کے خلاف منفی اقدامات اور پالیسیوں سے متعلق ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر احمد بحر نے کہا کہ قضیہ فلسطین اس وقت تاریخ کے خطرناک مرحلے سے گذر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونی اور امریکی سازشیں پہلے کی نسبت زیادہ خطرناک ہوچکی ہیں۔ فلسطینی قوم کو درپیش چیلنجز زیادہ خطرناک موڑ میں داخل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اعلان کی مذمت کی۔ اس کے ساتھ انہوں نے محمود عباس کی اسرائیلیوں سے ملاقاتوں پر بھی شدید نقطہ چینی کی اور کہا کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا تاریخ کا بدترین ظلم ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی اور صدرعباس کی طرف سے غزہ کی پٹی کے عوام پر پابندیوں کے نفاذ کو انتقامی کارروائی قرار دیا۔