مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرایع ابلاغ کے مطابق صہیونی فوج کی طرف سے سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ ایک فلسطینی بچے کو زندہ جلا کر بے رحمی سے شہید کرنے کے مجرم اسرائیلی دہشت گرد کا مکان مسمار کرنے کا کوئی ٹھوس سبب موجود نہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی ریڈیو میں بتایا گیا ہے کہ حکام کی طرف سے اعلیٰ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ دو سال قبل بیت المقدس میں صبح کے وقت ایک فلسطینی لڑکے ابو خضیر کو تشدد اور زندہ جلا کر شہید کرنے میں ملوث یہودی دہشت گرد کامکان مسمار نہیں کیا جاسکتا ہے۔صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی نوجوان کے قاتل کے جرم کی نوعیت اتنی شدید نہیں اور اس کے مکان کی مسماری کے لیے صہیونی عوام میں تائید نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ صہیونی دہشت گردوں نے دو سال قبل ماہ صیام میں نماز فجر کے وقت بیت المقدس میں ایک فلسطینی لڑکے ابو خضیر کو اغواء کےبعد ہولناک تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اسے زندہ جلا ڈالا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے ابو خضیر کے قاتلوں کو گرفتار کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا ہے۔ ابو خضیر کے قتل کے مرکزی مجرم کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں نے قاتل کا مکان بھی مسمار کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم صہیونی حکام نے یہ مطالبہ بے معنی قرار دے کر اسے مسترد کردیا ہے۔