مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی لوکل گورنمنٹ اور ضلعی کمیٹی برائے تعمیرات و پلاننگ کی جانب سے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت التماسیح وادی میں قائم الزرقاء پل اور اس کے گردو نواح کی اراضی پر "نیشنل پارک” بنانے کی ایک سازش تیار کی گئی ہے۔
ادھر دوسری جانب اسرائیلی حکومت کی اس غاصبانہ سازش کے انکشاف کے بعد مقامی فلسطینی آبادی نے بھی اس کی روک تھام کے لیے تحریک شروع کردی ہے
مرکزاطلاعات فلسین کے مطابق عوامی کمیٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک سوسائٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر ایک درخواست تیارکی گئی ہے جسے اسرائیل کی عدالتوں میں دائر کرکے الزرقاء پل اور اس کے گردوپیش کی اراضی پر یہودی دست درازی کی روک تھام کی کوشش کرنا ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یہودیوں کو پرامن اور خوشحال ماحول فراہم کررہے ہیں لیکن اس کی قیمت فلسطینیوں کو ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ صہیونی حکومت کی جانب سے حیفاء شہرکے ساحلی مقامات الکرمل ۔ شومرون اور دیگرمقامات کی اراضی کو یہودی پارک میں تبدیل کرکے فلسطینیوں کے لیے ماحولیاتی تباہی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈیموکریٹک سوسائٹی کے رکن سامی العلی نے میڈیا کو بتایا کہ جن علاقوں کواسرائیل نےیہودی پارک کے لیے مختص کیا ہے وہ فلسطینی مقامی آبادی کے لیے قدرت کی ایک نعمت ہیں۔ کیونکہ یہ مقامات فلسطینیوں کو صاف ستھرا اورآلودگی سے پاس ماحول فراہم کررہے ہیں لیکن صہیونی حکومت ماحولیات کی تباہی کے ذریعے فلسطینیوں کو ایک نئے عذاب میں مبتلا کرنا چاہتی ہے۔