مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ مذاکرات کار اور پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سینیر رکن صائب عریقات نے رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ زیاد ابوعین کی شہادت کے بعد اسرائیل سے ہرقسم کے فوجی تعاون کو ختم کر دیا گیا ہے۔
صائب عریقات نے کہاکہ فلسطینی وزیر زیاد ابوعین کی اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کا واقعہ غلطی نہیں بلکہ ایک دانستہ جرم ہے۔ ہمیں توقع نہیں تھی کہ نتین یاھو کی حکومت اس طرح کا سنگین اقدام بھی کرسکتی ہے۔ اس لیے موجودہ صورت حال کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر ہی عاید ہوتی ہے۔ ہم نے اپنے وزیر کی شہادت کے رد عمل میں کم سے کم یہی کیا کہ اسرائیل کے ساتھ مغربی کنارے میں ہرقسم کا فوجی تعاون ختم ک ردیا ہے۔ اس کے بعد ہم روم میں عالمی عدالت انصاف سے رجوع کر رہے ہیں اور آئی سی سی کی رکنیت کےحصول کے لیے درخواست دے رہے ہیں۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے سلامتی کونسل میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قرارداد کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ اس مسودے میں سنہ 1967 ء کے علاقوں پر مشتمل ایک ایسی فلسطینی ریاست کےقیام کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بیت المقدس کو اسکا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔
صائب عریقات نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کے لیے سلامتی کونسل میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کرے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر محمود عباس نے یو این سیکرٹری جنرل کو اس ضمن میں ایک مکتوب بھی لکھا ہے جس میں ان سے بھی فلسطینی ریاست کی کھل کرحمایت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں رہا جب بیت المقدس، غرب اردن اور غزہ کی پٹی ایک فلسطینی ریاست کا حصہ بن جائیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین