فلسطین میں اسیران کی بہبود کے لیے سرگرم انسانی حقوق کے سینٹر ‘احرار’ نے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر الزام اور مقدمات کے فلسطینی شہریوں کو اسرائیلی زندانوں میں بند رکھنے کی پاداش میں اسرائیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے اقدامات کو عملی شکل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احرار سینٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کی انتظامی نظر بندی کا سلسلہ قیدیوں کی بھوک ہڑتال سے حل ہوتا نظر نہیں آتا۔ بیان کے مطابق ماضی میں فلسطینی اسیران کے ایسے احتجاج سے انتظامی نظر بندی کی اسرائیلی مہم کمزور ہوئی تھی لیکن کچھ عرصے بعد اس میں دوبارہ تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
بیان کے مطابق اس احتجاج کو اب قانونی جنگ کے طور پر لڑنا ہو گا۔ حکومت کو چاہے کہ وہ قانونی ماہرین کی ایک کمیٹی بنائے جسے بین الاقوامی شہرت کے حامل مشیران کی معاونت حاصل ہو تاکہ اسرائیل کے خلاف انتظامی نظر بندی جیسے غیر قانونی طریقے ختم کرنے پر زور دیا جا سکے۔
احرار سینٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں نے اپنی بھوک ہڑتال سے اپنی قیادت کے لیے ایسا سازگار ماحول تیار کر دیا ہے اب فلسطینی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس پیغام کو آگے بڑھائے اور یو این میں اپنی مبصر حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتظامی نظر بندیوں کو ختم کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین