(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے اتوار کو علی الصباح مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر دھاوا بول دیا اور وہاں تلمودی تعلیمات کی ادائیگی کی آڑ میں اشتعال انگیز حرکات کے مرتکب ہوتے رہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہودی اشرار نے شمالی سلفیت میں کفل حارس قصبے میں مسلمانوں کے تاریخی مذبی مقامات، خانقاہوں، مساجد اور امام بارگاہوں میں داخل ہو کر وہاں مذہبی رسومات ادا کی۔ یہودی آباد کاروں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ جگہیں ان کے مذہبی مراکز ہیں مگر فلسطینیوں اور مسلمانوں نے انہیں غاصبانہ قبضہ کرکے اپنی مقدس مقامات میں تبدیل کر رکھا ہے۔عینی شاہدین نے ہمارے نامہ نگار کو بتایا کہ اتوار کو نماز فجر کے بعد یہودی آباد کاروں کے کئی گروپوں نے کفل حارس کے مقام پر مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی۔ یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی آمد اور مقدس مقامات پر دھاووں کے نتیجے میں کشیدگی پیدا ہوئی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے یہودی آباد کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جب کہ فلسطینی شہریوں نے یہودیوں کی مذہبی اشتعال انگیزی کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔
مقامی تجزیہ نگار خالد معالی کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کار ایک سازش کے تحت کفل حارس کے اسلامی تاریخی مقامات کو یہودی مذہبی رنگ دینے کے لیے کوشاں ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کفل حارس کے تاریخی مقامات بنی اسرائیل کے دور کے تاریخی مقامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کفل حارس میں کئی تاریخی پرانی مساجد ہیں اور ان کے قبلہ کا رخ کعبہ شریف کی جانب ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان مقامات پر یہودی آباد کاروں کا دعویٰ قطعی بے بنیاد ہے۔