فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قابض فوجیوں نے حسب معمول فلسطینی مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں نے ان پر زہریلی گیس کی شیلنگ، براہ راست فائرنگ، دھاتی گولیوں کا استعمال بھی کیا۔
مقامی فلسطینی سماجی کار کن مراد اشتیوی نے بتایا کہ غرب اردن کے شہر رام اللہ اور قلقیلیہ میں بڑی تعداد میں شہری گھروں سے نکلے اور ہفتہ وار احتجاجی ریلیوں میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے قلقیلیہ میں گذشتہ 13 سال سے بند مرکزی شاہراہ کے کھولے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں کفر قدوم کے مقام پر نکالی گئی ایک ریلی پر قابض فوجیوں نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے ایک نوجوان کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ اسے شدید زخمی حالت میں بیت المقدس کے رفیدیا اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ قابض فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا، آنسوگیس کی شیلنگ کی اور زہریلے پانی کا چھڑکاؤ کیا گیا۔
ادھر رام اللہ کے مضافاتی علاقوں النبی الصالح، بعلین، نعلین اور بیت لحم میں المعصرہ کے مقامات پر بھی فلسطینیوں نے یہودی غنڈہ گردی کے خلاف ہفتہ وار احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ ان ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے بھی قابض فوجیوں نے وحشیانہ طاقت استعمال کی، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر سنہ 2002ء کے بعد سے علاقے میں تعمیر کی گئی دیوار فاصل کے خلاف نعرے درج تھے۔
فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی نسل دیوار کی وجہ سے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں اور مغربی کنارے کے درمیان 680 مربع کلومیٹر کا زرعی رقبہ فلسطینیوں سے چھین لیا گیا ہے۔ نسلی دیوار کی وجہ سے فلسطینی اپنی ہی اراضی تک رسائی سے محروم ہیں۔ وہ پچھلے کئی سال سے روزانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر دیوار فاصل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی فوج داری عدالت نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی دیوار فاصل کو غیرقانونی قرار دے رکھا ہے۔