مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق موسم گرما میں پانی کی شدید قلت سے سبب سے زیادہ غرب اردن کا سلفیت شہراور اس سے ملحقہ وادی قانا کی زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے۔ مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ دیر استیا اور وادی قانا کے آس پاس پانی کے میٹھے چشموں پر اسرائیلی فوج کا قبضہ ہے اور وہ تمام پانی سلفیت کے گردو پیش میں بنائی گئی آٹھ یہودی کالونیوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے پانی کے وسائل پرقبضے کے نتیجے میں وادی قانا، سلفیت اور دیر استیا میں فلسطینیوں کی فصلات خشک سالی کا شکار ہوکرتباہی سے دوچار ہیں۔ صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کو وادی قانا میں زیتون اور دوسرے پھل دار پودوں کے باغات لگانے سے بھی سختی سے منع کیا جا رہا ہے۔ ان پرعرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے تمام آبی وسائل پرغاصبانہ قبضہ کرلیا گیا ہے۔
مقامی فلسطینی تجزیہ نگار خالد المعالی کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینی کے چوری شدہ پانی کو فلسطینیوں کو دس گنا زیادہ قیمت پر فروخت کرکے ان کا استحصال کررہا ہے۔ وادی قانا کے پانی کے تمام چشموں پر اسرائیلی فوج کا قبضہ ہے جو فلسطینیوں کو ان کےقریب پھٹکنے تک نہیں دیتی۔ فلسطینیوں کے نہ صرف کھیت تباہی سے دوچار ہیں بلکہ انہیں مال مویشی کو پلانے کے لیے بھی پانی میسرنہیں ہے۔ گھروں میں استعمال کے لیے انہیں پانی یہودی حکام سے خرید کرنا پڑتا ہے اورایک گلین پانی کی قیمت بھی فلسطینیوں کے لیے ادا کرنا مشکل ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین