’فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عہد تمیمی کے والد باسم تمیمی نے کہا کہ صیہونی تفتیش کار عہد سے بات کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ مسلسل خاموش رہتی ہے۔ اس نے پہلے ہونے والی تفتیشی مراحل میں بھی بہت کم کسی تفتیش کار سے بات چیت کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا مقصد فوٹیج نشر کرنے سے عہد کی جنسی ہراسیت کو ظاہر کرنا ہرگز نہیں۔ یہ ہم مسلمانوں اور عربوں کی روایات میں شامل نہیں مگر میں دنیا اور فلسطینی قوم کو یہ دکھانا چاہتا تھا کہ عہد تمیمی کتنی بہادر اور طاقت ور بیٹی ہے۔ صیہونی کس طرح اسے لبھانے اور بات کرانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں مگر وہ تمام حربوں کا جواب اپنی خاموشی سے دیتی ہے۔ صیہونی جلاد اپنے تمام حربوں کے استعمال کے باوجود عہد کو بات کرانے کامیاب نہیں ہوئے۔
عہد کے والد باسم تمیمی نے کہا کہ ان کی بیٹی کو مسلسل 10 روز تک زیر تفتیش رکھا گیا مگر اس نے اس پورے عرصے میں خاموشی اختیار کیے رکھی۔ یہاں تک کہ اس نے روایتی سوال کہ آپ کا کیا نام کا جواب تک نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ عہد تمیمی فلسطینی قوم کی مزاحمت کی علامت ہے۔ یہ کوئی تہمت نہیں اور اس پر اس کے ٹرائل پر ہمیں کوئی پریشانی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج میں صیہونی تفتیش کاروں کے غیراخلاقی طرز عمل سے اسرائیلی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ صیہونی حکام اپنے جرائم کے ذریعے فلسطینی قوم کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے۔ عہد تمیمی نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک بہادر اور مجاھد ہے۔ صیہونی تفتیش کار اسے ذرا بھی خوف زدہ نہیں کر سکے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سب عہد تمیمی کی طرح صیہونیوں کے سامنے بے خوف ہو جائیں۔
واضح رہے کہ عہد تمیمی اور ان کی 20 سالہ کزن نور تمیمی کو 15 دسمبر کو مغربی کنارے میں واقع گاؤں نبی صالح میں دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ اور ٹھڈے مارنے کے الزام میں 19 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ان کے مکان کے احاطے میں دو اسرائیلی فوجی آ گھسے تھے اور ان دونوں نے انھیں مکان سے نکالنے کی کوشش کی تھی۔
اس واقعے کی ویڈیو انٹر نیٹ پر وائرل ہو گئی تھی جس پر انھیں اسرائیلی فوج کی شان میں گستاخی کے الزام میں گرفتار کرکے مغربی کنارے میں واقع گاؤں بیتونیہ میں قائم اسرائیل کے زیر انتظام عفر جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔