عمارنہ کے اہل خانہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ایک روز قبل ان کے بیٹے کو ایک نامعلوم شخص نے فون پر بتایا کہ وہ بیت لحم کا سیکیورٹی افسر بات کر رہا ہے۔ اس نے عبدالمجید عمارنہ کو صبح دس بجے ایک سیکیورٹی مرکز میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔ جب وہ وقت مقررہ پر سیکیورٹی مرکز پیش نہ ہوسکا تو ایک بار پھر اسے فون کرکے بلایا گیا۔
اسیر صحافی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عمارنہ نے عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی جانب سے آنے والی ٹیلیفون کالز کے بارے میں فلسطینی پریس کلب کو بھی باخبر رکھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسید عبدالمجید عمارنہ کسی خلاف قانون اقدام کا مرتکب نہیں ہوا ہے۔ اہل خانہ نے عباس ملیشیا کی جانب سے صحافی کی بلا جواز گرفتار کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر قدغنیں لگانے کی سازش قرار دیا۔
یاد رہے کہ اسید عمارنہ کو اس سے قبل بھی دسیوں مرتبہ فلسطینی سیکیورٹی ادارے اپنے ہاں طلب کر کے اسے پریشان کرنے اور اس کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین