رام اللہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق صیہونی جلادوں کی جانب سے فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد کے مختلف حربوں کے استعمال کا سلسلہ جاری رہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے کم عمر فلسطینیوں کے اہل خانہ نے شکایت کی ہے کہ صیہونی فوجی گرفتاری کے وقت بچوں کو وحشیانہ انداز میں زدو کوب کرتے ہیں۔ بعد ازان انہیں حراستی مراکز میں لے جا کر بھی انسانیت سوز سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔اسی سیاق میں امور اسیران و محررین نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی فوج گرفتاری کے وقت بچوں اور نوجوانوں سب کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی فوج نے 17 سالہ محمد عابد کو غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ کے عزون قصبے سے گرفتار کیا۔ گرفتاری سے قبل 10 اسرائیلی فوجیوں نے اسے مل کر زمین پر گرایا اور اسے گھیسٹ کر خار دار تاروں کے اندر سے لے گئے جس کے نتیجے میں عابد بری طرح زخمی ہوگیا۔ اسے فوجی جیپ میں ڈالا گیا جہاں اسے دوبارہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد ’مجد‘ نامی حراستی مرکز میں اسے دوبارہ قید کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اسی طرح صیہونی فوج نے 27 سالہ حمدی الاطرش کو بیت لحم میں اس کی گرفتاری کے وقت وحشیانہ طریقے سے زدو کوب کیا۔ اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور ہاتھ کمر پر سختی کے ساتھ باندھ دیے گئے۔ اسے غیرانسانی طریقے سے مارا پیٹا جاتا رہا۔ عتصیون ٹارچر سیل میں کئی صیہونی جلادوں نے اس پر دوبارہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت غیرہوگئی تھی مگر اس کے باوجود اسے کوئی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 17 سالہ کریم ابو ماریا کو الخلیل شہر سے چھ اسرائیلی فوجیوں نے مل کر حراست میں لیا۔ گرفتاری کے وقت اس کے جسم پر بندوق کے بٹ اور لاتیں بھی ماری گئیں۔ 18 سالہ محمود حامد کو بھی وحشیانہ انداز میں زدو کوب کیا گیا۔