رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی صحافی محمد اسامہ القیق نے کہا ہے کہ وہ دشمن کی جیل سے رہائی تک پوری ثابت قدمی کے ساتھ بھوک ہڑتال جاری رکھے گا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسیر القیق نے اپنے وکیل کے توسط سے بتایا ہے کہ اسے صہیونی حکام نے جس قید خانے کی تنگ اور تاریک کوٹھڑی میں ڈال رکھا ہے وہاں دنیا کی کی ادنیٰ درجے کے کوئی سہولت بھی نہیں ہے۔ اس نے بہ طور احتجاج ڈاکٹروں کو اپنا طبی معائنہ کرانے سے بھی انکار کردیا ہے۔انسانی حقوق گروپ کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ القیق 6 فروری سے جاری اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھنے پر مصر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں ظالمانہ انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج شروع کی گئی بھوک ہڑتال کو پوری ثابت قدمی کے ساتھ اپنی رہائی تک جاری رکھوں گا۔
بیان کے مطابق 34 سالہ اسیر صحافی محمد القیق کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسے جیل میں انتہائی نا مساعد حالات کا سامنا ہے مگر وہ پورے عزم اور استقلال کے ساتھ بھوک ہڑتال کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے تک جاری رکھے گا۔
کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ اسیر القیق کو گذشتہ شام الرملہ جیل اسپتال میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا تھا مگر اس نے ڈاکٹروں کو اپنا طبی معائنہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
اسیران کلب کا کہنا ہے کہ القیق کی طبی حالت بہ تدریج خراب سے تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے جسم کے بیشتر حصوں میں شدید تکلیف ہے اور مسلسل خون اور زرد رنگ کی قے ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسامہ القیق کو اسرائیلی فوج نے 15جنوری 2017ء کو رام اللہ کے شمال میں واقع بیت ایل چوکی سے حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسرائیلی حکام نے القیق کوتین ماہ کی انتظامی حراست کی سزا سنائی تھی ، جس کے خلاف بہ طور احتجاج القیق نے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ اس کی بھوک ہڑتال 6 فروری سے مسلسل جاری ہے۔
محمد القیق کی یہ دوسری بھوک ہڑتال ہے۔ چند ماہ قبل اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج 94 Â دن تک مسلسل بھوک ہڑتال Â کی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔