غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی حکام نے اسرائیلی کابینہ کے حالیہ فیصلے کے بعد جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینی اسیران کے خلاف نئے انتقامی اور ظالمانہ حربے استعمال کرنے اور قیدیوں نئی قدغنیں عائد کرنا شروع کی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی کمیٹی کے کنوینئراحمد ابو طہ نے بتایا کہ اسرائیلی جیل حکام نے صہیونی کابینہ کے فیصلہ پر عمل درآمد کرتے ہوئے فلسطینی اسیران پر نئی قدغنیں عائد کرنا شروع کی ہیں۔خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ نے جیلوں میں قید کیے گئے فلسطینی اسیران بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے کارکنان پرنئی قد غنیں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ فیصلہ غزہ میں حماس کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے ایک فوجی شاؤل ارون کی ایک ویڈیو کے رد عمل میں جاری کیا گیا ہے۔ یہ ویڈیو ارون کی سالگرہ کے موقع پر جاری کی گئی تھی۔
احمد ابو طہ نے بتایا کہ صہیونی جیل حکام نے جزیرہ نما النقب کی جیل کے وارڈ نمبر 1 میں قید کیے گئے حماس کے اسیران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
ابو طہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ فلسطینی اسیران کے خلاف انتقامی اقدامات سیاسی طور پرصہیونی ریاست کی مایوسی اور مزاحمتی قوتوں پر دباؤ ڈالنے میں ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں اور القسام بریگیڈ کے مجاھدین نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے متعدد اہلکاروں کو جندی قیدی بنا رکھا ہے۔ فلسطینی مزاحمت کار سنہ 2011ء میں طے پائے ’وفا اسیران‘ سمجھوتے کی طرز پرمعاہدے کے لیے کوشاں ہیں۔’وفاء احرار‘ معاہدے کے تحت صہیونی فوج نے ایک ہزار 50 فلسطینی مرد و خواتین قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
حماس نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو2006ء میں غزہ میں داخلے ہونے پر جنگی قیدی بنالیا تھا۔
صہیونی کابینہ کے تازہ فیصلے پرعمل درآمد کے طور پر قیدیوں کے ساتھ ان اقارب پر ملاقات پر پابندی، موسم کے مطابق قیدیوں کو دی گئی سہولیات سے محروم کرنا اور دیگر قدغنیں شامل ہیں۔