فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بدھ کو اسرائیلی فوجیوں کے ایک ٹولے نے غرب اردن کے شمالی شہر قلقیلیہ میں واقع شہید کے سسرمحمد برکات عودہ کے گھرپر چھاپہ مارا جہاں شہید کی حاملہ بیوہ بھی اپنے والد کے گھرمیں موجود تھی۔ صہیونی غنڈہ گردوں نے نہتی خاتون مسز ھدیل اور اس کے بوڑھے والد کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں دونوں کی حالت تشویشناک ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجیوں کی بڑی تعداد نےشہید فقیہ کے سسرکے قلقیلیہ میں کفر ثلث کے مقام پر واقع گھرکا محاصرہ کیا۔ بعد ازاں دیواریں اور گیٹ پھلانگ کر اسرائیلی فوجی اندر داخل ہوئے۔ قابض فوجیوں نے گھر میں داخل ہوتے ہی شہید کے سسر زھیر برکات عودہ کو لاتوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کردیا۔ اس دوران شہید کی بیوہ اور دیگر افراد انہیں بچانے کے لیے آگے بڑھے تو قابض فوجیوں نے انہیں بھی وحشیانہ تشدد کانشانہ بنایا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں برکات عودہ کے دماغ کی شریان پھٹ گئی ہے اور بڑی مقدار میں خون بہنےسے ان کی حالت تشویشناک ہوگئی ہے۔
صہیونی فوجیوں نے شہید کی حاملہ بیوہ کو بھی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا حمل ضائع کرنے کی مکروہ کوشش کی گئی۔ دونوں زخمی باپ بیٹی کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں برکات عودہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں۔ اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عودہ مسلسل بے ہوش ہیں اور ان کی حالت نازک ہے۔
شہید کی حاملہ بیوی اور اس کے والد کو وحشیانہ تشدد پر مقامی فلسطینی شہریوں میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک نہتے نوجوان کو شہید کرنے کے بعد بھی ان کا غصہ ٹھنڈہ نہیں ہوا۔ صہیونی فوج نے شہید کی چارماہ کی حاملہ بیوہ اور اس کے بوڑھے والد کووحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور کھلی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی نہتی خاتون اور اس کے والد پراسرائیلی درندوں کے وحشیانہ تشدد کی شیدید مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی نوجوان محمد الفقیہ کو گولیاں مار کرشہید کردیا تھا۔ صہیونی فوج نے حسب معمول دعویٰ کیا تھا کہ الفقیہ نے غاصب فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی تاہم دیگر اس نوعیت کے واقعات کی طرح اسرائیلی فوج الفقیہ پر چاقو حملے کا الزام ثابت نہیں کرسکتی ہے۔