فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” کے اندر سے لیک ہونے والی ایک خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جماعت کی مرکزی قیادت میں اختلافات سنگین ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی میں مزید پھوٹ پڑتی جا رہی ہے۔
خفیہ رپورٹ کے مطابق پارٹی کے مرکزی رہ نما جبریل الرجوب صدر محمود عباس سے ناراض ہیں اور انہوں نے فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان کے ساتھ اتحاد کے لیے رابطے بھی کیےہیں۔ ان رابطوں میں صدر محمود عباس کی منصب صدارت سے علاحدگی کے بعد پارٹی کی سیاست کا نیا لائحہ عمل مرتب کرنے پربات کی گئی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطن کے مطابق 30 دسمبرکو فتح کے مرکزی رہ نما سفیان ابو زائدہ نے متحدہ عرب امارات کے انٹیلی جنس حکام کو ایک مراسلہ روانہ کیا جس میں بتایا گیا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت بالخصوص صدر عباس اور جماعت کے دیگر قائدین میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔ ابو زائدہ نے مزید لکھا ہے کہ کچھ عرصہ قبل رکن پارلیمنٹ جمال ابو الرب کو فتح کے دوسرے ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا اس پرصدر عباس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس پر جماعت کے مرکزہ رہ نما جبریل الرجوب نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صدر عباس سے علاحدگی کا عندیہ دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کشیدگی پیدا ہونے کے بعد انہوں نے جبریل الرجوب سے متعدد مرتبہ ملاقاتیں کیں۔ ہرملاقات میں انہوں نے جمال ابو الرب پرتشدد کو اختلافات کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ الرب پر تشدد پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کےخلاف سازش تھی۔ سازش کرنے والوں میں پارٹی رہ نما الطیب عبدالرحیم، محمودالعالول اور عزام الاحمد ملوث ہیں۔
خفیہ مراسلے میں لکھا ہے کہ جمال ابو الرب پرہونے والا حملہ اور اس پر صدر محمود عباس کی خاموشی باعث تشویش اس لیے بھی ہے کیونکہ اگست 2014ء میں ہونے والے پارٹی کی نئی قیادت کےچناؤ میں صدر عباس کو پارٹی قیادت سے نکالا جاسکتا ہے۔
الرجوب کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی کے منحرف لیڈرمحمد دحلان کے ساتھ اتحاد کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق حریف دحلان کے ساتھ اختلافات بھلا کر صدر عباس کےخلاف ایک اتحاد قائم کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جبریل الرجوب نے حال ہی میں دحلان کے حامی پارٹی رہ نماؤں سے کہا تھا کہ وہ جمال ابو الرب کی پارٹی رکنیت کی منسوخی روکنے کے لیے تعاون کریں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ میں دحلان کے ساتھ اپنے تمام دیرینہ اختلافات ختم کرنے کےلیے تیار ہوں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین