غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کی قومی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کرانے اور غزہ کی پٹی میں نہ کرانے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے آمرانہ فیصلے نے قومی مفاہمت کا ایک اور موقع گنوا دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی قومی سیاسی قیادت نے غزہ کی پٹی میں’قومی اتفاق رائے کے بغیر انتخابات کے انعقاد کے منفی اثرات‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا صدر عباس کی منشاء اور مرضی کے تحت صرف غرب اردن میں مئی کے مہینے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد قومی مفاہمت کے لیے کی جانے والی مساعی کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ بنا ہے۔ غزہ اور غرب اردن میں ایک ساتھ بلدیاتی انتخابات فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت اور مصالحت کے لیے بہترین موقع تھا مگر رام اللہ اتھارٹی کے آمرانہ فیصلے نے یہ بہترین موقع ضائع کردیا۔فلسطین کی قومی سیاسی قیادت اس بات سے متفق ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے آمرانہ اقدامات فلسطینی قومی دھڑوں میں پھوٹ، ناچاقی اور ایک دوسرے سے دوری کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے صدر محمود عباس، فلسطینی اتھارٹی اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی زیر قیادت قائم حکومت کے اقدامات کو قومی مفاہمت کے لیے تباہ کن قرار دیا۔
فلسطینی سیاسی رہنماؤں جن میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور اسلامی جہاد کی قیادت سر فہرست ہے کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں چار مئی کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان فلسطینیوں کے درمیان مزید پھوٹ اور انتشار کا سبب بنے گا۔ صرف غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرکے مخصوص سیاسی ٹولے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدرعباس اور فلسطینی اتھارٹی کے اقدامات قومی مفاہمت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ایسے لگ رہا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ، حکومت اور صدر عباس کے نزدیک قومی مفاہمت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
فلسطینی تحریک احرار کے رہنما یاسر خلاف نے کہا کہ صرف غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد غزہ کے زخم رسیدہ عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ماحول ساز گار ہوچکا ہے جو غزہ میں نہیں ہوا؟۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں غرب اردن میں انتخابات کے لیے فضاء سازگار نہیں، کیونکہ فلسطین کی بیشتر سیاسی قیادت اس وقت غرب اردن کے سیاسی میدان میں غائب ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت الیکشن کمیشن نے بھی سیاسی جماعتوں کو ان کا کردار ادا کرنے پر زور نہیں دیا۔ رہی سہی کسر فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں نے نکال دی ہے۔ غرب اردن کے شہروں میں سابق اسیران، سیاسی ، سماجی اور طلباء رہنماؤں کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری گرفتاریاں اس بات کا بین ثبوت ہیں غرب اردن میں ایک مخصوص جماعت کو سیاسی فوائد پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حماس رہنما اسماعیل رضوان نے کہا کہ یاسر حلف نے غرب اردن میں سیاسی فضاء کے حوالے سے جس رائے کا اظہار کیا ہے وہ درست ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے اقدامات فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کے بجائے مخاصمت میں اضافے کا موجب بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انتخابات نہ کرانے کا اعلان اور غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ قوم کی خدمت نہیں بلکہ مخصوص ٹولے کی خدمت ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے حال ہی میں غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا تھا جس پر فلسطینی سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ مخالف سیاسی جماعتوں کا موقف ہےکہ فلسطینی اتھارٹی اور حکومت نے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر یہ فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد مخصوص سیاسی جماعت کے امیدواروں کو کامیاب کرنا اور حماس جیسی بڑی مذہبی اور عوام میں مقبول سیاسی جماعت Â کو دیوار سے لگانا ہے۔