فلسطین کی سبسے بڑی منظم مذہبی سیاسی تنظیم اور فلسطین کی آزادی کے لیے سرگرم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے پھیلاؤ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جماعت کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیل کی طرف سے یہودی آباد کاری گھناؤنا جرم ہے، اس کے خطرناک نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہو گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں القدس کو یہودی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی سازشوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل القدس کو یہودی قوم کا دارالخلافہ قرار دے کرنہ صرف مسلمہ تاریخی حقائق کو مسخ کر رہا ہے بلکہ یہ مقبوضہ اور متنازعہ علاقوں سے متعلق عالمی قوانین اور بین الاقوامی ضابطوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بیت المقدس فلسطین کا اٹوٹ انگ ہےاور یہ ناقابل تقسیم فلسطین کا دارالحکومت ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ القدس میں مسلسل یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع نے حالات کو خطرے کی لکیر پر لا کھڑا کیا ہے۔ القدس میں صہیونیوں کےغیرقانونی اقدامات اور جارحیت آتش فشاں بن کر کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی قوم قبلہ اول سمیت فلسطین کی ایک انچ سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔اسرائیل کی جانب سے تاریخ کو مسخ کرنے کے مذموم اقدامات کا مقابلہ ہر سطح پر مزاحمت سے کیا جائے گا۔
حماس نےفلسطینی قوم سے اپیل کی وہ القدس کو یہودیوں سے چھڑانے کے لیے صہیونی عزائم کے سامنے چٹان بن کر کھڑے ہو جائیں۔