فلسطین قانون ساز کونسل کے رکن ڈاکٹر احمد ابو حلبیہ جو قدس انسٹی ٹیوشن کی فلسطین برانچ کے ڈائریکٹر ہیں نے نئی قابض اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے مامن اللہ مسلم قبرستان کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے-
مرکز اطلاعات فلسطین کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے مسلم قبرستانوں کو مسمار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان کی جگہ ہوٹل، ریسٹورنٹ اور دیگر تفریحی جگہیں تعمیر کردی جائیں اور اس طرح شہر کا تناسب تبدیل ہو جائے- انہوں نے بتایا کہ نقب کے علاقے کے 380 فلسطینی اور 4 عرب افراد پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ مصری اور فلسطینی فوجی علاقے میں آگئے تھے، سبز لکیر کے اندر ایسے ہزاروں افراد کو اس الزام میں دھر لیا جاتا ہے- وزارت کے انٹرنیشنل آفس کے ڈائریکٹر ریاض الاشقر نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی قابض فوجیوں نے فلسطینی ملاحوں اور ماہی گیروں کی گرفتاریوں کی مہم تیز کردی ہے- گن بردار کشتیوں پر سولہ ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا گیا اور انہیں اشدود کی بندر گاہ کے نزدیک لے گئے تاکہ سمگلنگ کرنے والے افراد کے بارے میں پوچھا جاسکے- ان ماہی گیروں کو پیش کش کی جاتی ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے مخبر کے طور پر کام کرنا شروع کردیں اس کے بعد ہی انہیں جانے کی اجازت مل سکتی ہے- انہوں نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ نے ایک چار سالہ فلسطینی بچے کو اس الزام میں گرفتار کرلیا ہے کہ وہ پولیس کی گاڑیوں پر پتھر پھینک رہا تھا- بیت المقدس کے شمال مشرق میں حزمہ گاؤں سے 31 بچوں کو گرفتار کرلیا گیا، ان میں تین بچے ایسے ہیں کہ جن کی عمریں بارہ سال سے کم تھیں- انہوں نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیل انتظامیہ نے تین عورتوں کو بھی گرفتار کررکھا ہے ان میں سے ایک خاتون طالب فرحت کا تعلق رام اللہ سے ہے کو رام اللہ کے شمال میں عطارہ چیک پوائنٹ سے گرفتار کیا گیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا- اسرائیلی فوجیوں نے اس پر حملہ کیا اسے زمین پر گھسیٹا، پاؤں سے ٹھوکریں ماریں اور جیل لے جانے سے قبل اس کے ہاتھوں پر ہتھکڑیاں لگائیں اور اس کی آنکھوں پر پٹی باندھے رکھی- علاوہ ازیں فلسطین قانون ساز کونسل کی رکن ڈاکٹر مریم صالح کے گھر پر حملہ کیا گیا اور اس کی تلاشی لی گئی- اس کے بیٹے صلاح کو گرفتار کیا گیا اس پر اور اس کے بھائی پر تشدد کیا گیا اس کا موبائل فون اور دستاویزات بھی چھین لی گئیں-