خیال رہے کہ اسرائیلی رکن کنیسٹ کو اسرائیلی پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں چھ ماہ کے لیے شرکت سے اس لیے روک دیا گیا تھا کہ انہوں نے متعدد مرتبہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم پر صہیونی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس تنقید کے رد عمل میں صہیونی کنیسٹ نے حنین الزعبی کے پارلیممنٹ میں داخلے پر پابندی عاید کردی تھی اور حنین الزعبی نے کنیسٹ کی یہ پابندی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی تھی۔
حنین الزعبی نے ’’مرکزعدالہ، سٹی زن آرگنائزیشن اور دیگر اداروں کے توسط سے صہیونی عدالت میں درخواست دی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت ان کی پارلیمنٹ سے بے دخلی کو کالعدم قرار دے۔
درخواست کی سماعت کے لیے عدالت نے ایک پانچ رکنی بنچ تشکیل دے رکھا ہے۔ منگل کے روز جوڈیشل بنچ نے کنیسٹ کی رکنیت کو عارضی طور پر معطل کیے جانے کے قانونی پہلووں پر دلائل سنے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ تعین کرنا ابھی باقی ہے کہ آیا کہ فیصلہ سیاسی ہے یا قانونی نوعیت کا ہے۔ بادی النظر میں یہ قانونی سے زیادہ سیاسی فیصلہ لگتا ہے۔
مقدمہ کی سماعت کے بعد عدالت کے احاطے میں موجود یہودی شدت پسندوں کے ایک گروپ نے حنین الزعبی اور ان کے وکلاء گھیرے میں لے لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرکے یہودی شدت پسندوں کو وہاں سے ہٹا دیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین