الخلیل (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامع مسجد میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائیگی اور اذان پر پابندیوں کا ناروا اور غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔ رپورٹس کے مطابق ستمبرÂ کے دوران مسجد ابراہیمی کے دروبام 80Â بار اذان سے محروم رہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الخلیل شہر کے محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پر صیہونی پابندیوں میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔ ستمبر کے مہینے میں یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں تاریخی مسجد میں نماز کی ادائیگی پر 80 بار پابندی عائد کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائیگی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صیہونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین کے تاریخی شہر الخلیل میں قائم مسجد ابراہیمی جسے حرم ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے کی نسبت جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسبت کی جاتی ہے۔ وہیں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مزار بھی ہے۔ سنہ 1994ء میں ایک صیہونی دہشت گرد نے مسجد میں نماز فجر کے وقت گھس کر نمازیوں پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کو بنیاد پر بنا کر اسرائیل نے مسجد ابراہیمی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ مسجد کا 45 فی صد حصہ مسلمان نمازیوں کے لیے جب کہ 55 فی صد صیہونی انتہا پسندوں کے لیے مختص کیا گیا۔ مسجد کی زمانی اعتبار سے بھی تقسیم کی گئی۔ اس تقسیم کے باوجود مذہبی مواقع کی آڑ میں اسرائیلی انتظامیہ مسلمانوں کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے پر اکثر پابندی عائد کیے رکھتی ہے۔