یافا شہر میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے سنہ 2008ء کے آخر اور 2009ء کے شروع میں اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ 23 روزہ جنگ کے دوران امن کی علامت سفید پرچم لہرانے کے باوجود فلسطینی ماں بیٹی کو قتل کرنے والے اسرائیلی فوجی کی سزا ایک سال سے کم کرکے صرف 45 یوم کردی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی روزنامے ’’یدیعوت احرونوت‘‘ کے مطابق عدالت نے اسرائیلی فوج ک تحقیقات پر اعتبار کیا ہے، اسرائیلی فوج نے گولڈ اسٹون کمیٹی سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، خیال رہے کہ غزہ جنگ کے دوران اپنے گھر سے نکلتے ہوئے فلسطینی شہری 64 سالہ ماجدہ حجاج اور ان کی بیٹا 35 سالہ ربا نے سفید پرچم لہرایا تھا تاہم اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے ان کو فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔
اسرائیلی عدالت نے صہیونی فوج کی تفتیش کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بالقصد فلسطینی ماں، بیٹی پر فائرنگ نہیں کی تھی، عدالت نے اس واقعے کو غیر شعوری طور پر اسلحے کا استعمال قرار دیا۔ روزنامے نے بتایا کے گولڈ اسٹون انٹرنیشنل کمیٹی کی رپورٹ میں پہلے اس حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا، عالمی رپورٹ کے مطابق کی گئی تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک جرم تھا تاہم بعد ازاں کمیٹی نے اپنی رپورٹ پر نظر ثانی کی اور اسرائیلی فوجی کے بیان پر اعتماد کرتے ہوئے اس کی گرفتاری کی مدت میں کمی کی درخواست کی تھی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین