غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی فوج کی انتقامی سیاست کا شکار فلسطینی صحافی محمد اسامہ القیق کی دوسری بار گرفتاری کو آج 23 روز ہوگئے ہیں۔ القیق گذشتہ تئیس ایام سے اسرائیل زندان میں بدترین اذیتوں کا سامنا کررہے ہیں جس کے نتیجے میں اسیر کی زندگی کو شدید خطرات سے دوچار ہوگئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسیر صحافی کی اہلیہ اور سرکردہ سماجی کارکن فیخا شلش نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس کے شوہر کو مسلسل 22 روز سے اسرائیلی عقوبت خانے میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔شلش نے کہا کہ اسیر القیق بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں قید تنہائی میں بھی ڈالا گیا ہے۔
فیحا شلش نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسیر صحافی اسامہ القیق کو صہیونی درندوں کے جبرو تشدد سے نجات دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام ایک سازش کے تحت القیق کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہےہیں۔
فیحا شلش کا کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست القیق کی صہیونی فوج کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کے فعال کردار کی پاداش میں حراست میں لے کر اسے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ادھر فلسطینی تنظیم برائے اسیران ومحررین کے ترجمان عبداللہ قندیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسیر محمد القیق مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ القیق کو توقع ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں ڈالے گئے دیگر اسیران بھی اس کے ساتھ اظہاریکجہتی کے بھوک ہڑتال کریں گے۔
اسرائیل کی ایک عدالت کی جانب سے زیرحراست فلسطینی صحافہ محمد اسامہ القیق کو دوبارہ چھ ماہ کے لیے انتطامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل کیے جانے پر القیق نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ صہیونی انتظامیہ نے اسے دباؤ میں ڈالنے اسے قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں صہیونی عدالت نے ایک سعودی ٹیلی ویژن چینل کے نامہ نگار محمد اسامہ القیق کو چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست میں ڈال دیا۔ انتظامی حراست میں ڈالے جانے کے فوری بعد القیق نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
القیق کی اہلیہ نے فیحا شلش نے بتایا کہ گذشتہ روز اسرائیل کی ‘عوفر‘ عدالت نے اس کے شوہرکے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اسے Â 14 جولائی 2017ء تک انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کرنے کا حکم دیا ہے۔
شلش نے کہا کہ القیق اور ان کے وکیل خالد زبارقہ نے صہیونی عدالت کا فیصلہ کلیۃ مسترد کر دیا ہے اور ساتھ ہی القیق نے اپنی رہائی تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے موقع پر القیق کے بھائی محمد ھمام خضر بھی موجود تھے۔ ان کی موجودگی میں القیق نے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔
اسامہ القیق کو اسرائیلی فوج نے 15جنوری 2017ء کو رام اللہ کے شمال میں واقع بیت ایل چوکی سے حراست میں لیا تھا۔
محمد القیق کی یہ دوسری بھوک ہڑتال ہے۔ چند ماہ قبل اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج 94 Â دن تک مسلسل بھوک ہڑتال Â کی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔