مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین پر اسرائیل کے قیام’’یوم نکبہ‘‘ کے 67 برس پورے ہونے پر جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15 مئی سنہ 1948 ء سے 2014 ء کے اختتام تک فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 12.1 ملین تک جا پہنچی ہے۔ گویا قیام اسرائیل کے بعد سے اب تک فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد میں 8.6 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948 ء میں 8 لاکھ فلسطینی اپنے وطن سے جلا وطن کیے گئے۔ جن میں سے لاکھوں اندرون ملک مختلف شہروں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے جبکہ بیرون ملک شام، لبنان، مصر اور اردن میں عارضی طورپر آباد ہوئے۔ اگرچہ صہیونیوں کی جانب سے طاقت کے استعمال کے ذریعے تمام فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکالنے کی کوشش کی مگراس کے باوجود ہزاروں فلسطینی پھر بھی اپنےوطن میں ڈٹے رہے۔ سنہ 1948 ء میں فلسطینیوں اس وقت کل فلسطینی آبادی 1.4 ملین تھی جو اس وقت 1300 شہروں اور دیہاتوں میں آباد تھے۔
ارض فلسطین پرصہیونی ریاست کےقیام کے وقت یہودیوں نے 774 شہروں اور دیہات پرقبضہ کیا اور 531 شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ اس دوران فلسطینیوں کے اجتماعی قتل عام کے 70 دلخراش واقعات پیش آئے جن میں دہشت گرد یہودیوں نے 15 ہزار فلسطینیوں کو تہہ تیغ کردیا۔
تازہ اعدادو شمار کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اس وقت کل عرب آبادی 6.1 ملین ہے۔ سنہ 2020 ء تک فلسطین میں موجود آبادی کا 7.1 ملین تک پہنچ جائے گی۔
اندرون ملک فلسطینی پناہ گزین
مجموعی طورپر اندرون ملک یعنی مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کی کل تعداد 43. ایک فی صد ہے۔ سنہ 2014 ء کے اختتام تک اندرون ملک موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 5.49 ملین تھی۔ اقوام متحدہ کی ادارہ برائے پناہ گزین’’اونروا‘‘ کے مطابق بیرون ملک موجود فلسطینی پناہ گزین کل 58 مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ان میں 10 کیمپ اردن میں ہیں۔ شام میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی تعداد 9 ، لبنان میں 12 ، مغربی کنارے میں 19 اور غزہ کی پٹی میں 08 ہے۔
سنہ 1949 ء سے جون 1967 ء کی جنگ تک بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین غیر رجسٹرڈ تھے۔ ان میں سنہ 1967 ء کے بعد فلسطین سے نکلنے والے ہزاروں خاندان شامل نہیں ہیں۔ سنہ 1948 ء کے بعد مقبوضہ شہروں میں پیچھے رہ جانے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار تھی جو کہ سنہ 67 ء کی جنگ کے بعد ست 2014 ء تک بڑھ کر 15 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
سنہ 1948 ء سے 2013 ء تک ھجرت کرنے والے 15 سال سے کم عمر افراد کی کل تعداد 35.4 فی صد تھی، جبکہ 65 سال اور اس سے زاید عمر کے افراد کی تعداد 4.3 رجسٹرڈ کی گئی۔
سنہ 2014 ء میں فلسطینی ریاست کے اندر آنے والے فلسطینیوں کی تعداد 4.6 ملین تھی جن میں 2.8 ملین مغربی کنارے اور 1.8 ملین غزہ کی پٹی میں تھی۔
بیت المقدس میں سنہ 2014 ء میں فلسطینی آبادی چار لاکھ 15 ہزار تھی، ان میں 62.1 فی صد مشرقی بیت المقدس میں رہائش پذیر ہیں۔
رقبے اور آبادی کا تناسب
رقبے اور آبادی کے تناسب کے اعتبار سے فلسطین کے بعض شہر بہت گنجان آباد ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ فلسطینی پناہ گزینوں کا اضافہ بوجھ ہے۔ سنہ 2014 ء میں مجموعی طورپر فلسطین میں فی مربع کلو میٹر 767 افراد آباد تھے۔ ان میں مغربی کنارے میں 500 افراد فی مربع کلو میٹر اور 5904 افراد غزہ کی پٹی میں فی مربع کلو میٹر آباد تھے جب کہ اسرائیل میں سنہ 2014 ء میں فی مربع کلو میٹر صرف 383 افراد آباد تھے۔ ان میں یہودی اور عرب سب شامل ہیں۔
سنہ 2013 ء کے اختتام پر مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں اور فوجی کیمپوں کی کل تعداد 409 تھی جن میں 5 لاکھ 80 ہزار 801 یہودی آباد تھے۔
ان میں 48.8 فی صد یہودی بیت المقدس اور اس کے مضافات میں بنائی گئی کالونیوں میں آباد تھے جن کی کل تعداد 2 لاکھ 81 ہزار 684 رجسٹرڈ کی گئی تھی۔ مشرقی بیت المقدس میں 2 لاکھ 67 ہزار پانچ یہودی آباد ہیں۔ مغربی کنارے کی 100 فلسطینیوں کے مقابلے میں 21 یہودی جب کہ بیت المقدس میں 69 یہودیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کی تعداد 100 ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین