مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی ایک عدالت نے ایک تئیس سالہ فلسطینی دوشیزہ ایک صہیونی آباد کار کو چاقو گھونپنے کے الزام مین 16 سال جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے اللد میں قائم اسرائیل کی ایک مقامی عدالت نے 23 سالہ Â اسیرہ شاتیلا ابو عیادہ کو ایک یہودی آباد کار پر چاقو کے حملے کے الزام میں سولہ سال قید کی سزا کا حکم دیا۔خیال رہے کہ ابو عیادہ کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس اپریل میں اس کے آبائی شہر کفر قاسم سے حراست میں لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے کفر قاسم کے جنوب میں راس العین کے مقام پر ایک یہودی خاتون کو خنجر گھونپ کر اسے زخمی کردیا تھا۔
اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے فلسطینی دوشیزہ کے خلاف ایک لمبی چوڑی الزامات کی فہرست کے تحت فرد جرم عائد کرائی تھی جس میں صہیونی آبادکاروں پر حملوں سمیت دیگر الزامات بھی عائد کیے تھے تھے۔
اسرائیلی حکام کا کہناہے کہ شاتیلا ابو عیادہ نے قومی تنازع کی بنیاد پر ایک فلسطینی لڑکے محمد ابو خضیر کو بیت المقدس اور دوابشہ خاندان کو نابلس شہر میں صہیونی آباد کاروں کے ہاتھوں زندہ جلائے جانے کے واقعے کے رد عمل میں یہ کارروائی کی تھی۔
صہیونی پراسیکیوٹر کی طرف سے Â پیش کردہ فرد جرم میں کہا گیا تھا کہ اسیرہ ابو عیادہ نے دسمبر 2015ء میں انٹرنیت پر بم تیار کرنے کی ترکیب بھی سیکھی تھی جس کے بعد اس نے دھماکہ خیز مواد بھیی تیار کیا تھا۔ اس نے ایک بم راس العین Â کے مقام پر یہودیوں کے ایک ہوٹل میں رکھنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب اسیرہ کے اہل خانہ نے اسرائیلی عدالت کا فیصلہ باطل اور ابو عیادہ پرعائد الزامات کو قطعی بے بنیاد قرار دیا ہے۔