(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکام نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے رہنے والے ایک مزاحمت کار اور سینیر کمانڈر محمد البشیتی کو 12 سال قید کے بعد رہا کردیا۔ البشیتی کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ساتھ رہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 30 سالہ البشیتی کو گذشتہ روز غرب اردن اور غزہ کے درمیان زمینی آمد ورفت کے لیے قائم کردہ بیت حانون گذرگاہ سے غزہ داخل کیا گیا۔ جہاں بڑی تعداد میں شہری اس کے استقبال کے لیے جمع تھے۔ القسام بریگیڈ کے کارکنوں نے اپنے مجاھد ساتھی کو کندھوں پر اٹھا لیا اور اسے مجاھدین کا یونیفارم پہنانے کے بعد ایک قافلے کی شک میں اس کے آبائی علاقے رفح لے جایا گیا۔البشیتی کی والدہ نے ’’اسیران ریڈیو‘ کی نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا بیٹا 12 سال تک اسرائیلی جیل میں قید رہا ہے۔ دروان حراست اہل خانہ کے ساتھ اس کی ملاقات پرپابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ دوران حراست اسے ہولناک تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
القسام کمانڈر کے والد محمد البشیتی دو سال قبل سنہ 2014ء کو اسرائیلی فوج کے ایک فضائی حملے میں جام شہادت نوش کرچکےہیں۔ صہیونی فوج کے جنگی طیاروں نے البشیتی کے بھائی عاید عبدالقادر بشیتی اور ان کے ساتھی علی عیسیٰ النشار کو پانچ ستمبر2006ء کو ایک فضائی حملے میں شہید کردیا تھا۔
صہیونی فوجیوں نے البشیتی کو 25 جولائی 2004ء کو حراست میں لیا۔ اس وقت اس کی عمر 18 سا تھی۔ البشیتی کو حماس سے تعلق کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔